بعض لوگ اپنی قریبی رشتہ داروں کی وفات کے وقت جانوروں کو ذبح کرکے دعوتووں کا اہتمام کرتے ہیں،ان دعوتوں کااہتمام میت کہ ترکہ میں سے کیا جاتاہے اوراگرمیت نے خود اس قسم کی دعوتوں کی وصیت کی ہو توکیا ازروئےشریعت اس وصیت پر عمل کرنا ضروری ہے؟
وفات کےبعد اس قسم کی دعوتوں کے بارے میں وصیت کرنا بدعت اورعمل جاہلیت ہے ۔وصیت کے بغیر بھی اس قسم کی دعوتوں کا اہتمام منکر اورناجائز ہے،حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ‘‘ہم دفن کے بعد میت والوں کے ہاں جمع ہونے اورکھاناکھانے کو بدعت شمارکرتے تھے’’اس حدیث کو امام احمد نے حسن سند کے ساتھ بیان فرمایاہے۔شریعت نے تو حکم یہ دیا ہے کہ اس موقعہ پرمیت کے گھر والوں کے لئے کھانا پکایا جائے نہ کہ ان کے گھر سے کھایا جائے،لہذا اس موقعہ پر ان کے گھر سے کھاناکھانا حکم شریعت کے خلاف ہے۔حدیث میں ہے کہ جب نبی کریمﷺکےپاس غزوہ موتہ میں حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے شہید ہوجانے کی خبر آئی توآپؐ نے اپنے گھر والوں سے فرمایاکہ
‘‘جعفر کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کروکیونکہ ان کے پاس یہ (غم ناک) خبرآئی ہے جس نے انہیں مشغول کردیا ہے۔’’