سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(300) چمڑے کے اوور کوٹ پہننے کے بارے میں حکم

  • 7665
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 915

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پچھلےدنوں چمڑےکےبنےہوئےاوورکوٹ پہننےکےبارےمیں ہماری بہت گرماگرم گفتگوہوئی بعض بھائیوں کی یہ رائےتھی کہ یہ کوٹ عموماخنزیرکی کسالوں سےبنائےجاتےہیں اوراگریہ واقعی خنزیرکی کھالوں سےبنائےجاتےہیں توان کےپہننےکےبارےمیں آپ کی کیارائےہے؟کیاشرعاان کاپہنناجائزہےجب کہ بعض دینی کتابوں مثلا الحلال والحرام للقرضاوي اورالفقه علي المذاهب الاربعه میں اس مسئلہ کوذکرتوکیاگیاہےلیکن وضاحت سےاس پرروشنی نہیں ڈالی گئی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریمﷺنےفرمایاہےکہ‘‘جب کھال کورنگ دیاجائےتووہ پاک ہوجاتی ہے۔’’نیزآپ نےفرمایاکہ مردارکی کھال کورنگ دینااسےپاک کردیتاہےلیکن اس مسئلہ میں علماءکااختلاف ہےکہ کیایہ حدیث عام ہےاورتمام کھالوں کےلئےیہی حکم ہےیایہ حکم صرف ان جانوروں کی کھالوں کےلئےہےجنہیں ذبح کرکےکھاناحلال ہے،بلاشبہ ان مردہ جانوروں کی کھالیں جنہیں ذبح کرکےکھاناحلال ہےمثلااونٹ،گائےاوربکری وغیرہ،پاک ہیں اوروہ جانورجوذبح کرنےسےبھی حلال ہیں ہوتے،خنزیروغیرہ ان کی کھالوں کےبارےمیں اہل علم کااختلاف ہےکہ وہ رنگنےسےپاک ہوتی ہیں یانہیں؟زیادہ احتیاط اس بات میں ہےکہ ان کااستعمال ترک کردیاجائےکیونکہ نبی کریمﷺنےفرمایا‘‘جوشخص شبہات سےبچ جائےاس نےاپنےدین اورعزت کوبچالیا۔’’نبی علیہ الصلوٰۃوالسلام کاارشادگرامی ہےکہ‘‘جوچیزتمہیں شک میں مبتلاکرے،اسےچھوڑدواوراس چیزکواختیارکروجوشک میں مبتلانہ کرے۔’’

 

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 394

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ