میں بسااوقات بعض ضروری کاموں کی وجہ سے اپنی والدہ کی بات کو رد کردیتا ہوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
والدین کے ساتھ نیک سلوک اورنیکی میں ان کی سمع واطاعت اہم واجبات میں سے ہے لہذا آپ پر واجب ہے کہ اپنی والدہ کے حق کو پورا کرو،اسے راضی کرنے کی کوشش کرو اورنیکی کے کام میں ان کی نافرمانی نہ کرواوراگرایک طرف آپ کے ضروری کام ہوں اوردوسری طرض والدہ کا کوئی مطالبہ ہو تو والدہ کو بتاکران سے اجازت لے لواوراپنے واجبات کو اداکرلو۔
اگرکام مئوخر کرنے کی صورت میں کوئی نقصان نہ ہو توپھر پہلے اپنی والدہ کے کام کو ترجیح دواوراگرایسا ممکن نہ ہو توان میں سے جو اہم ہو اورتاخیر کی صورت میں جس کے نقصان کا اندیشہ ہو تواللہ تعالی کے حسب ذیل ارشادپر عمل کرتےہوئے اسے پہلے سرانجام دے لو:
﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن۱۶/۶۴)
‘‘سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔’’