سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(292) نماز میں سورہ تبت کی قرات

  • 7657
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1176

سوال

(292) نماز میں سورہ تبت کی قرات
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نماز میں سورۃ المسد کی تلاوت کررہی تھی ،میری بہن نے سنا تومجھ سے کہنے لگیں کہ نماز میں اس سورت کی قرات اوراس کا تکرارصحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺکے چچاپر لعنت کی گئی ہے ۔میں نے کہا یہ اس لئےکہ وہ مشرک وکافر تھا اوررسول اللہ ﷺکو تکلیف پہنچاتا تھا لیکن وہ اپنی بات پر اصرارکرتی رہی امید ہے کہ آپ مستفید فرمائیں گےکہ میرامئوقف صحیح تھا یا غلط؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید کی دوسری سورتوں کی طرح سورہ تبت کو بھی پڑھا جاسکتا ہے اوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ بھی قرآن مجید کی سورتوں میں سے ایک سورت ہے اور اس میں ابولہب کے حال کو بیان کیا گیا ہے نیز یہ بتایا گیا ہے کہ اس نےاوراس کی بیوی نے اللہ تعالی کے ساتھ جو کفر کیا اوررسول اللہﷺکو جو اذا پہنچائی تواس کی وجہ سے جہنم رسید ہوکرانہوں نے سراسرخسارہ اٹھایا ۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایاہے کہ:

﴿فَاقْرَ‌ءُوا مَا تَيَسَّرَ‌ مِنَ الْقُرْ‌آنِ﴾ (المزمل۷۳/۲۰)

‘‘جو اس قرآن میں سے آسانی سے ہوسکے وہ پڑھ لیا کرو۔’’

اورنبیﷺنے مسیئی الصلوۃ سےیہ فرمایاتھا:‘‘پھر تم قرآن مجید کاجوحصہ آسانی سےپڑھ سکتے ہووہ پڑھ لیا کرو’’یہ قرآنی اورنبوی نص دونوں عام ہیں اورسورہ تبت اوردیگرسب سورتوں کو شامل ہیں۔اورآپ کی بہن کی بات غلط ہے ۔اسے چاہئے کہ اس نے جو بات کی اورایک سورت کے پڑھنے کا انکار کیاتواس سے اللہ تعالی کی بارہ گاہ میں توبہ کرے کیونکہ اس نے ایک باطل بات کہی ہے اورعلم کے بغیر اللہ تعالی کے بارے میں ایک بات کہہ دی ہے ۔ہم اللہ تعالی سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں،آپ کو اورآپ کی بہن کو ہدایت کی توفیق سےسرفراز فرمائے!

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 388

محدث فتویٰ

تبصرے