میراایک بڑابھائی ہےجوچچاکی بیٹی کارشتہ طلب کرنےگیاتواس کی ماں نےدعوی کیاکہ اس نےمیرےبھائی کواپنےبچوں کےساتھ دودھ پلایاہےاورپھرایک مدت کےبعدمیرےچچاکی بیوی،میری بہن کااپنےبیٹےکےلئےرشتہ طلب کرنےآگئی توہم اس مسئلہ میں پریشان ہوگئےاورہم نےاسےاس کی بات یاددلائی یعنی اس کایہ دعوی اسےیاددلایاکہ میرےبھائی نےاس کےبچوں کےساتھ دودھ پیاہےتواس نےپہلےتواس کااقرارکیالیکن پھردوبارہ آکریہ کہنےلگی کہ اس نےمیرےبھائی کوقطعادودھ نہیں پلایاتوکیاہم اس کی پہلی بات پراعتمادکریں یادوسری بات پر،شریعت کااس کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
مذکورہ عورت کاسابقہ دعوی کہ اس نےآپ کےبھائی کودودھ پلایاہے،اس امرمیں رکاوٹ نہیں بن سکتاکہ اس کےبیٹےآپ کی بہنوں سےشادی کریں بشرطیکہ اس نےآپ کی بہنوں کودودھ نہ پلایاہواوراس کےبیٹوں مےآپ کی ماں کادودھ نہ پیاہو،اس کےعلاوہ کوئی اوررضاعت ایسی نہیں ہوسکتی جواس کےبیٹوں کی آپ کی مہنوں سےشادی میں رکاوٹ ہو۔
اگروہ عورت اپنےپہلےدعوےکی خودہی تکذیب کردےتوپھرآپ کابھائی بھی اس کی بیٹی سےشادی کرسکتاہےاوراگراحتیاطااس عورت کی بیٹی سےشادی نہ کرےتواچھاہےکیونکہ نبی کریمﷺنےفرمایاہےکہ‘‘جوچیزتمہیں شک میں مبتلاکرے،اسےچھوڑدواوراس چیزکواختیارکروجوشک میں مبتلانہ کرے’’نیزآپﷺنےفرمایاکہ‘‘جوشخص شبہات سےبچ گیااس نےاپنےدین اورعزت کوبچالیا۔’’