سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(284) کیا غیرمسلم خادمہ کو ملازم رکھا جاسکتا ہے؟

  • 7649
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 853

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے گھر میں اپنی بیوی کی مدد کے لئے ایک خادمہ بلانے کے لئےبیرون ملک لکھا توانہوں نے خط کے ذریعہ جواب دیاہے کہ اس ملک میں غیر مسلم خادمہ ہی مل سکتی ہےتوکیا یہ جائز ہے کہ میں غیرمسلم خادمہ کو بلالوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیرمسلم خادم،خادمہ،ڈرائیوریا کسی بھی کارکن کو جزیرۃ العرب میں بلانا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم ﷺنےحکم دیا تھا کہ یہود نصاری کو جزیرۃ العرب سے نکال دیادجائے اوراس میں صر ف مسلمانوں کو ہی رہنے دیا جائے نیزوفات کے وقت

نبی علیہ السلام نے فرمایاتھا‘‘اس جزیرہ سے تمام مشرکوں کونکال دیا جائے۔’’

کافرمردوں اورعورتوں کو یہاں بلانے میں مسلمانوں کے لئے عقائدواخلاق اورتربیت اولادکے حوالہ سے بہت نقصان ہے،لہذا اللہ سبحانہ وتعالی اوراس کے رسول ﷺکی اطاعت کرنے اورشرک وفسادکے سدباب کےلئے ضروری ہے کہ غیرمسلموں کو یہاں نہ بلایاجائے۔واللہ ولی التوفیق۔

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 379

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ