سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(284) کیا غیرمسلم خادمہ کو ملازم رکھا جاسکتا ہے؟

  • 7649
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 962

سوال

(284) کیا غیرمسلم خادمہ کو ملازم رکھا جاسکتا ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے گھر میں اپنی بیوی کی مدد کے لئے ایک خادمہ بلانے کے لئےبیرون ملک لکھا توانہوں نے خط کے ذریعہ جواب دیاہے کہ اس ملک میں غیر مسلم خادمہ ہی مل سکتی ہےتوکیا یہ جائز ہے کہ میں غیرمسلم خادمہ کو بلالوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیرمسلم خادم،خادمہ،ڈرائیوریا کسی بھی کارکن کو جزیرۃ العرب میں بلانا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم ﷺنےحکم دیا تھا کہ یہود نصاری کو جزیرۃ العرب سے نکال دیادجائے اوراس میں صر ف مسلمانوں کو ہی رہنے دیا جائے نیزوفات کے وقت

نبی علیہ السلام نے فرمایاتھا‘‘اس جزیرہ سے تمام مشرکوں کونکال دیا جائے۔’’

کافرمردوں اورعورتوں کو یہاں بلانے میں مسلمانوں کے لئے عقائدواخلاق اورتربیت اولادکے حوالہ سے بہت نقصان ہے،لہذا اللہ سبحانہ وتعالی اوراس کے رسول ﷺکی اطاعت کرنے اورشرک وفسادکے سدباب کےلئے ضروری ہے کہ غیرمسلموں کو یہاں نہ بلایاجائے۔واللہ ولی التوفیق۔

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 379

محدث فتویٰ

تبصرے