میں ایک خاتون ہوں،میرا تعلق ایک برادرملک سے ہے،میرے خاندان کا اس کے سوا دین سے اورکوئی تعلق نہیں کہ وہ روزے تورکھتے ہیں لیکن نماز نہیں پڑھتے،شادی سے قبل مجھے ایسی لڑکیوں کے بارے میں معلوم ہوا جنہیں اللہ تعالی نے ہدایت سے نوازااورانہوں نے پردہ کرناشروع کردیا تواللہ تعالی کے فضل وکرم سے میں نے بھی پردہ کرناشروع کردیا ،نماز پڑھنا ،قرآن پڑھنااورحفظ کرنا شروع کردیا اوردین اسلام کے بہت سے فقہی احکام ومسائل بھی سیکھ لئے لیکن میرے گھر والے میرا مذاق اڑاتے ہیں بلکہ اس وقت تولڑائی جھگڑا شروع کردیتے ہیں جب میں انہیں وعظ ونصیحت کرتی ہوں ۔اللہ تعالی نے مجھے ایک متدین شوہر بھی عطافرمایاجس سے میں نے اپنے گھروالوں کی مرضی سے شادی کی لیکن اس کے باوجود وہ ہمارا مذاق اڑانے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھتے اوریہ مطالبہ تووہ اکثر مجھ سے کرتے رہتے ہیں کہ میں پردہ ترک کردوں اورمیرے شوہر کا بھی مذاق اڑاتے ہیں کہ وہ ایک فقیر آدمی ہے ۔اللہ تعالی نے مجھ پر اورمیرےشوہرپر یہ احسان فرمایا ہے کہ ہم کام کے لئے یہاں سعودیہ میں آگئے ہیں لیکن ابھی تک گھر والے اپنے خطوط کے ذریعےہمارا مذاق اڑارہے ہیں ،مجھ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ میں اپنے شوہر سے طلاق لے لوں ،مجھے اس کے خلاف اکساتےہیں ،اس کی شخصیت کو ناپسندیدہ طورپر پیش کرتے ہیں اورمجھ سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ میں کوئی بچہ پیدا نہ ہونے دوں،یہ ہیں میری مشکلات !امید ہے کہ رہنمائی فرمائیں گےکہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟
اگرصورت حال اسی طرح ہے ،جس طرح آپ نے بیان فرمائی ہے توکثرت کے ساتھ اللہ تعالی کی حمد کیجئے اوراس کا شکر بجالائیے کہ اس نے علم اور عمل کے اعتبار سے اسلامی ہدایت سے آپ کو سرفرازفرمایااورآپ کو ایک ایسا نیک شوہر عطافرمایاجو اطاعت الہی کے سلسلہ میں آپ کا ممدومعاون ہے،بلاشک وشبہ یہ اللہ تعالی کا آپ دونوں پر بہت بڑا فضل وکرم ہے لہذا دونوں اللہ تعالی کا شکر بجالاو،اس کا ذکر کرو،وہ تمہیں اپنے مزید فضل وکرم سے نوازے گااورحق پر ثابت قدمی عطافرمائے گاجس طرح کہ اس کا ارشاد پاک ہے:
﴿وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ﴾ (ابراھیم۱۴/۷)
‘‘اورجب تمہارے پروردگار نے (تمہیں) آگاہ کیا کہ اگر شکرکروگے تومیں تمہیں زیادہ دوں گا ۔’’
نیزفرمایا:
﴿فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ﴾ (البقرۃ۲/۱۵۲)
‘‘سوتم مجھے یاد کیا کرو،میں تمہیں یاد کیا کروں گااورمیرااحسان مانتے رہنا اورناشکری نہ کرنا۔’’
میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالی کے تقوی کو اختیارکرو،دین میں سمجھ بوجھ پیداکرو،اس شوہر کے ساتھ وابستہ رہواورنیک کے کاموں میں اس کی سمع واطاعت بجا لاتے رہواوراس شوہر کو چھوڑدینے یا دیگر کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کے بارے میں اپنے گھروالوں کی بات نہ مانو۔
میں تم تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ نیکی اورتقوی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو،اپنے گھروالوں سےحسن سلوک کا مظاہر ہ کرو،ان کی ہدایت واصلاح کے لئے دعا کرتے رہو،ان کی برائی کا مقابلہ احسان اوران پر صدقہ کے ذریعے کرو۔ہاں!البتہ انہیں زکوۃ نہ دو کیونکہ وہ فقیر جو نمازنہ پڑھتا ہو،اسے زکوۃ نہیں دی جاسکتی کیونکہ ترک نماز کفراکبر ہے کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایاہے کہ‘‘وہ عہدجوہمارے اوران کے درمیان ہے،وہ نمازہے ،جس نے اسے ترک کردیا ،اس نے کفرکیا ہے۔’’ (امام احمدواہل سنن باسنادصحیح)
میں آپ کےلئےاور آپ کےشوہرکےلئےدعاکرتا ہوں کہ اللہ تعالی حق پر استقامت عطافرمائے،دین میں فقاہت حاصل کرنے کی توفیق سے نوازےاورگمراہ کن فتنوں سےمحفوظ رکھے۔