فجرکی اذان جلدی کہی گئی ہویا شبہ میں کہی جائے تواس کاکیاحکم ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فجرکی اذان شبہ میں ہوجائے توکوئی حرج نہیں ۔نماز شبہ میں نہ ہونی چاہیئے۔
موطا امام مالک میں ہے :
یعنی تعامل اس پر چلاآرہا ہے کہ فجر کی اذان پوہ پھٹنے سےپہلے ہوتی رہی ہے۔اس کے سوا اور کسی نماز کی اذان کاوقت پہلے ہونا معلوم نہیں ہوتا۔مگر رمضان میں فجر کی اذان پوہ پھٹنے سے پہلے نہ دینی چاہیئے۔
وباللہ التوفیق