ایک قاری نے پوچھا کہ بیوی کی دبر میں مباشرت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے اوراس کا کیا کفارہ ہے؟
عورت کی دبر میں مباشرت کرنا کبیرہ گناہ اوربدترین جرم ہے کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ ‘‘وہ شخص ملعون ہے جواپنی بیوی کی دبر میں مباشرت کرے’’آنحضرتﷺنے یہ بھی فرمایا کہ ‘‘اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا عورت کی دبر میں جنسی عمل کرے۔’’
جس شخص نے ایسا کیا ہو اس پر واجب ہے کہ وہ فوراپکی سچی توبہ کرے اوراس گناہ سے رک جائے،اللہ تعالی کی تعظیم اوراس کے عذاب سے ڈر کی وجہ سے اسے ترک کردے،جو کچھ ہوچکا اس پر ندامت کا اظہار کرے اورپکا ارادہ کرے کہ وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا اوراس کے ساتھ ساتھ اعمال صالحہ کے بجا لانے کی بھی کوشش کرے جو شخص سچی توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول کرتے ہوئے اس کے گناہ کو معاف فرما دیتا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالی ہے:
﴿وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ﴾ (طہ۲۰/۸۲)
‘‘اورجوتوبہ کرے اورایمان لائے اورنیک عمل کرے پھر سیدھے رستے پر چلتا رہے اس کو میں بخش دینے والاہوں۔’’
اورسورۃ الفرقان میں ارشادفرمایا:
﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿٦٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّـهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾ (الفرقان۲۵/۶۸۔۷۰)
‘‘اوروہ جواللہ کےساتھ کسی اورمعبودکونہیں پکارتےاورجس جاندارکومارڈالنااللہ نےحرام قراردےدیاہے،اس کوقتل نہیں کرتےمگرجائزطریق (یعنی شریعت کےحکم) سےاوربدکاری نہیں کرتےاورجویہ کام کرےگاسخت گناہ میں مبتلاہوگا۔قیامت کےدن اس کودوگناعذاب ہوگااورذلت وخواری سےہمیشہ اس میں رہےگامگرجس نےتوبہ کی اورایمان لایااوراچھےکام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دے گااوراللہ توبخشنے والامہربان ہے۔’’
اورنبی اکرمﷺنے ارشادفرمایا ہے کہ ‘‘اسلام (قبول کرنا) تمام سابقہ گناہوں کو مٹادیتا ہے اورتوبہ بھی پچھلے تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے ۔’’ان کے علاوہ اس مضمون کی بہت سی آیات واحادیث ہیں۔
علماء کے صحیح قول کے مطابق دبرمیں جنسی عمل کرنے کا کوئی کفارہ نہیں ہے اورنہ اس سے بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوتی ہے بلکہ اسی کے حبالہ عقد میں باقی رہتی ہے۔
عورت کوچاہئے کہ اس منکر عظیم (انتہائی برے کام) کے بارے میں اپنے شوہر کی بات نہ مانے ،اگروہ ایسا کرنے کے لئے کہے توانکار کردے اوراگروہ بازنہ آئے توفسخ نکاح کا مطالبہ کردے۔ہم اللہ تعالی سے دعاکرتے ہیں کہ وہ ہر شخص کو اس سے محفوظ رکھے۔