سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) بہت زیادہ مہر اور بہت زیادہ مال کا مطالبہ کرنا

  • 7616
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1700

سوال

(251) بہت زیادہ مہر اور بہت زیادہ مال کا مطالبہ کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اورسب لوگ یہ دیکھ رہےہیں کہ بہت سےلوگ بہت سےحق مہرکامطالبہ کرتےہیں اوراپنی نیٹیوں کی شادی کرتےوقت بہت زیادہ مال کامطالبہ بھی کرتےہیں اوردیگرشرائط اس پرمتزاو!توکیارشتہ دینےکےعوض یہ جومال لیاجاتاہےیہ حلال ہےیاحرام؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حکم شریعت یہ ہےکہ مہرہلکاپھلکاہو اوریہ رغبت نہ کی جائےکہ مہربہت زیادہ ہوتاکہ ان بہت سی احادیث پرعمل کیاجاسکےجواس سلسلہ میں واردہیں،شادی کےمسئلہ میں آسانی پیداکی جاسکےاورنوجوان لڑکوں اورلڑکیوں کوعفت وپاک دامنی کےساتھ زندگی بسرکرنےکاموقع عطاکیاجاسکے۔لڑکی کےوارثوں کےلئےیہ جائزنہیں کہ وہ اپنےلئےمال طلب کرنےکی شرط لگائیں کیونکہ انہیں اس کاکوئی حق حاصل نہیں ہےبلکہ یہ حق صرف عورت کاہےہاں البتہ باپ ایسی کوئی شرط لگاسکتاہےجواس کی بیٹی کےلئےنقصان دہ نہ ہواورنہ اس کی شادی میں رکاوٹ بنےاوراگروہ شرط کوچھوڑدےتویہ زیادہ بہتراورافضل ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاارشادہے:

﴿وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَ‌اءَ يُغْنِهِمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ﴾ (النور۳۲/۲۴)

‘‘اوراپنی قوم کی بیوہ عورتوں کےنکاح کردیاکرواوراپنےغلاموں اورلونڈیوں کےبھی جونیک ہوں (نکاح کردیاکرو) اگروہ مفلس ہوں گےتواللہ ان کواپنےفضل سےخوش حال کردےگا۔’’

عقبہ بن عامرؓسےروایت ہےکہ نبیﷺنےفرمایا‘‘بہترین مردوہ ہے،جس میں نرمی وآسانی ہو’’ (ابوداؤد،امام حاکم نےاس حدیث کوصحیح قراردیاہے)

نبی کریمﷺنےاپنےاس صحابی سےفرمایاتھا،جس کاآپ اس خاتون کےساتھ نکاح کررہےتھےجس نےاپنےآپ کورسول اللہﷺکےلئےہبہ کردیاےتھاکہ‘‘ (حق مہرکےلئےکچھ) تلاش کرو،خواہ لوہےکی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔لیکن جب اس صحابی کولوہےکی انگوٹھی بھی نہ ملی تو نبی کریمﷺنےاس کانکاح اس شرط پرکردیاکہ قرآن مجیدکی ان تمام سورتوں کوجن کےبارےمیں اس سےبتایاتھاکہ وہ اسےحفظ ہیں،اپنی بیوی کوبھی سکھادے۔نبیﷺکی ازواج مطہرات کاحق مہرپانچ سودرہم تھاجوآج کےقریباایک سوتیس ریال کےبرابرہےاورآپ کی صاحبزادیوں کامہرچارسودرہم تھاجوآج کےقریباایک سوریال کےبرابرہےاورفرمان باری تعالیٰ ہے

﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب۲۱/۳۳)

‘‘یقیناتمہاتےلئےرسول اللہ (کی ذات) میں عمدہ (بہترین) نمونہ موجودہے۔’’

جب شادی کےاخراجات کم اورآسان ہوں گےتومردوں اورعورتوں کےلئےعفت وہاکبازی کی زندگی بسرکرناآسان ہوگا،فواہش ومنکرات میں کمی ہوجائےگی اورامت میں اضافہ ہوگااورجب شادی کےاخراجات بہت بڑھ جائیں،لوگ مہرمیں بہت مبالغہ کرنےلگیں توشادیوں کی شرح کم ہوجائےگی،بدکاری میں اضافہ ہوگااورنوجوان لڑکےاورلڑکیاں بےراہ روہوجائیں گےالامن شاءاللہ!

میری،دنیابھر کےمسلمانوں کےلئےیہ نصیحت ہےکہ وہ نکاح کوآسان بنائیں،اس سلسلہ میں ایک دوسرےکےساتھ تعاون کریں،بہت زیادہ مہرکامطالبہ کرنےسےاجتناب کریں،شادی اورولیموں کی دعوتوں میں بھی تکلف سےپرہیزکریں اوربس شرعی ولیمہ پراکتفاکریں جس سےزوجین پرزیادہ بوجھ نہ پڑے۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کےحالات کی اصلاح فرمائےاورسب کوہرچیزمیں سنت کےمطابق عمل کی توفیق بخشے!

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 340

محدث فتویٰ

تبصرے