کسی شخص کواس شرط پرقرض دینےکےبارےمیں کیاحکم ہےکہ وہ مقررہ مدت کےاندرقرض واپس کردےگانیزوہ اتنی ہی رقم اتنی ہی مدت کےلئےمجھےبھی بطورقرض دےگا؟کیایہ معاملہ اس حدیث کےتحت آتاہےکہ
( (كل قرض جرمنفعةفهوربا) )
‘‘ہروہ قرض جومنفعت کاباعث بنے،سودہے۔’’یادرہےمیں نےمقروض سےزیادہ رقم کامطالبہ نہیں کیا؟یہ قرض جائزنہیں ہےکیونکہ یہ ایک ایساقرض ہےجس میں نفع کی شرط لگائی گئی ہےاوروہ مقروض کاقرض دیناہےاوراس بات پرتمام علماءکااجماع ہےکہ ہووہ قرض جس میں منفعت کی شرط لگائی ہووہ سودہےحضرات صحابہ کرامؓ کی ایک جماعت نےبھی اسی کےمطابق فتویٰ دیاہے۔سوال میں مذکورحدیث اگرچہ ضعیف ہےلیکن حضرات صحابہ کرامؓ کےفتویٰ اوراجماع اہل علم کی وجہ سےاسےممنوع قراردیاگیاہے۔۔۔۔والله ولي التوفيق_