میرے پاس ایک شارع عام پر چند دوکانیں ہیں،جن میں سے کچھ دوکانیں میں نےکرایہ پر دی ہیں اورکچھ باقی ہیں،چند دن پہلے میرے پاس ایک ہم وطن آیا اس نے مجھ سے یہ مطالبہ کیاکہ میں اسے بھی کرایہ پر ایک دوکان دوں،جس میں وہ ویڈیو کیسٹوں کا کاروبارکرنا چاہتا ہے تومجھے اس شخص کو اپنی دوکان دینے کے سلسلہ میں ترددہے سوال یہ ہےکہ کیامیں حرام اشیاءبیچنے والوں کواپنی دوکانیں کرایہ پر دے سکتا ہوں؟کیا ان کو دوکانیں کرایہ پر دینے سے مجھے بھی گناہ ہوگا؟
اس شخص کودوکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جوحرام اشیاء بیچے یا بنائے مثلا سگریٹوں ،حرام فلموں اورداڑھی مونڈھنے کے لئے اوراس طرح کے دیگر حرام کاموں کے لئے اپنی دوکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بھی گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون ہے۔ارشادباری تعالی ہے:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ۵/۶)
‘‘اور (دیکھو) نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرو۔’’