میرااییک چچازادبھائی الجزیرۃ میں بطورکلرک کام کرتاہے،اسےبعض علماءنےفتویٰ دیاہےکہ وہ ملازمت چھوڑدےاوربینک کی ملازمت کےسواکوئی اورملازمت کرےتوبراہ کرم فتویٰ دیجئےکیابینک کی ملازمت جائزہےیاناجائز؟جزاکم اللہ خیرا
جس عالم نےمذکورہ بالافتویٰ دیاہےاس نےبہت اچھافتویٰ دیاہےکیونکہ سودی بینکوں میں ملازمت جائز نہیں ہے،اس لئے کہ یہ گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون ہے اوراللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (المائدۃ۲/۵)
‘‘اور (دیکھو) نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرواوراللہ سےڈرتےرہوکچھ شک نہیں کہ اللہ کاعذاب سخت ہے۔’’اورصحیح حدیث میں ہے کہ ‘‘رسول اللہ ﷺنے سودکھانے ،کھلانے اورلکھنے والے اوراس کے دونو ں گواہوں پر لعنت فرمائی نیز فرمایاکہ وہ سب (گناہ میں) برابرہیں۔’’ (صحیح مسلم)