سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220) بینکوں میں کام کرنےکےبارےمیں حکم

  • 7585
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1249

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میراایک چچازادبھائی بینک الجزیرۃ میں کام کرتاہےتوکیایہ ملازمت جائزہےیاناجائز؟ہم نےبعض بھائیوں سےیہ سناہےکہ بینک کی ملازمت جائزنہیں ہےاس لئےمہربانی فرماکرفتویٰ دیجئی۔جزاکم اللہ خیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سودی بینکوں میں ملازمت کرناجائزنہیں ہےکیونکہ ان بینکوں میں کام کرناگناہ اورظلم کےکام میں تعاون ہےارشادباری تعالیٰ ہے:

﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (المائدۃ۲/۵)

‘‘اور (دیکھو) نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرواوراللہ سےڈرتےرہوکچھ شک نہیں کہ اللہ کاعذاب سخت ہے۔’’

یادرہےسوداکبرالکبائرمیں سےہےلہٰذاسودی کاروبارکرنےوالوں کےساتھ تعاون کرناجائزنہیں ہےکیونکہ صحیح حدیث میں ہےکہ رسول اللہﷺنےسودکھانے،کھلانےاوراس کےلکنےوالےاوردونوں گواہی دینےوالوں پرلعنت فرمائی ہےاورفرمایاکہ وہ سب (گناہ میں) برابرہیں (صحیح مسلم)

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 316

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ