جوشخص حالات کی مجبوری کی وجہ سےسعودی عرب کےمقامی بینکوں مثلا‘‘البنك الاهلي التجاري’بنك الرياض’بنك الجزيرة’البنك العربي الوطني’شوكةالراجحي للصرافة والتجارة’مكتب الكعكي للصرافة’البنك السعودي الامريكي’’وغیرہ میں کام کرےاس کےبارہ میں کیاحکم ہے،یادرہےان بینکوں میں کھاتےداروں کےلئےسیونگ کھاتےبھی ہیں لیکن ملازمت کرنےوالےکاکام توصرف لکھناپڑھناہوتاہےمثلاوہ تواکاونٹنٹ یامینیجریاجنرل مینیجرکےطورپریااس طرح کےدیگرانتظامی عہدوں پرکام کرتاہے،ان بینکوں میں کام کرنےکےلئےکئی امورباعث کشش ہیں مثلاایک تویہ کہ یہ دس ہزارریال یااس سےزیادہ تنخواہ،رہائش کےلئےکرایہ اورہرسال کےآخرپردومہینوں کی تنخواہ کےمطابق بونس بھی دیتےہیں توسوال یہ ہےکہ ان بینکوں میں کام کرنےکےبارےمیں کیاحکم ہے؟
سودی بینکوں میں کام کرناجائزنہیں ہےکیونکہ صحیح حدیث سےیہ ثابت ہےکہ نبی کریمﷺنےسودکھانےوالے،کھلانےوالے،لکنےوالےاوردونوں گواہوں پرلعنت فرمائی اورفرمایاکہ وہ سب (گناہ میں) برابرہیں اس حدیث کوامام مسلمؒ نےاپنی‘‘صحیح’’میں روایت کیاہےاورپھربینکوں میں کام کرنےکی صورت میں گناہ اورظلم کےکام میں تعاون بھی ہےارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (المائدۃ۲/۵)
‘‘نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرواوراللہ سےڈرتےرہو،کچھ شک نہیں کہ اللہ کاعذاب سخت ہے۔’’