سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) رکن یمانی کو چھونا

  • 7569
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 982

سوال

(204) رکن یمانی کو چھونا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

طواف کرتے ہوئے کعبہ مشرفہ کے جنوب مغربی رکن کو ہاتھ سے چھونے یا اشارہ کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟رکن یمانی اورحجر اسود کے پاس کتنی تکبیریں پڑھی جائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طواف کرنے والےکے لئے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ طواف کے ہر چکر میں احجر اسود اوررکن یمانی کو چھوئے کیونکہ حجر اسود کو ہر چکر میں چھونا اوربوسہ دینا مستحب ہے حتی کہ آخری چکر میں بھی بشرطیکہ مشقت کے بغیر آسانی سے ممکن ہو اوراگر مشقت ہو تو اس مقصد کے لئے بھیڑکرنا مکروہ ہے اوراس صورت میں حکم یہ ہے کہ ہاتھ یا عصا کے ساتھ اشارہ کیاجائےاوراللہ اکبر پڑھا جائے۔رکن یمانی کی طرف اشارہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں ،اسے دائیں ہاتھ سے صرف چھونے کا حکم ہے بشرطیکہ آسانی سے ممکن ہواسے بوسہ دینے کا بھی حکم نہیں ہے ۔حجراسود اوررکن یمانی کو چھوتے وقت یہ کہاجائے‘‘بسم الله والله اكبر’يا الله اكبر’’اگر ہاتھ سے چھونے میں مشقت ہوتوپھر اشارہ وتکبیر کے بغیر اپنے طواف کو جاری رکھے کیونکہ اس صورت میں اشارہ اورتکبیر کی بابت نبی کریمﷺیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کوئی دلیل ثابت نہیں ہے جیسا کہ میں نے اپنی کتاب التحقيق والايضاح لكثيرمن مسائل الحج والعمرة والزيارة میں بیان کیا ہے ۔

تکبیرصرف ایک بارہی ہوگی ،باربارتکبیر کہنے کی کوئی دلیل نہیں ہے ،سارے طواف میں دعائیں اورشرعی اذکار پڑھتے رہنا چاہئے اورطواف کے ہر چکر کو اس دعا پر ختم کرنا چاہئے ،جس پر نبی کریم ﷺختم فرمایا کرتے تھے اوروہ حسب ذیل مشہور دعا ہے:

﴿رَ‌بَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَ‌ةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ‌﴾ (البقرۃ۲/۲۰۱)

‘‘اے ہمارے پروردگارہم کو دنیا میں بھی نعمت عطافرمااورآخرت میں بھی نعمت بخشنااوردوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھنا۔’’

یادرہے طواف اورسعی کے تمام اذکار اوردعائیں سنت ہیں،واجب نہیں ہیں۔

واللہ ولی التوفیق

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 295

محدث فتویٰ

تبصرے