سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(203) طواف وداع مسافرکے لئے ہے جو اپنے اہل وعیال کے پاس جارہا ہو

  • 7568
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 948

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب حاجی عمرہ اداکرےاورپھروہ حرم سے باہراپنے قریبی رشتہ داروں سے ملنے جائے توکیا اس کے لئے طواف وداع لازم ہے؟کیا طواف وداع نہ کرنے کی وجہ سے کوئی فدیہ وغیرہ لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرہ کرنے والے کے لئے طواف وداع کا حکم نہیں ہے،جب وہ عمرہ کرنے کے بعد حرم سے باہر مکہ کے مضا فات میں جانا چاہے،اسی طرح حاجی کے لئے بھی اس صورت میں طواف وداع کا حکم نہیں ہے ہاں البتہ جب وہ سفر کرنا چاہیں خواہ یہ سفر اپنے اہل وعیال کی طرف ہو یا غیر اہل وعیال کی طرف توان کے لئےطواف وداع مشروع ہے لیکن یہ طواف واجب نہیں ہےکیونکہ اس کے وجوب کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ حضرات صحابہ کرام کے لئے رضی اللہ عنہم عمرہ سے حلال ہونے کے بعد منی وعرفات کی طرف گئے توانہیں طواف وداع کا حکم نہیں دیا گیا تھا ہاں البتہ حاجی کے لئے یہ لازم ہےکہ جب وہ حج کی تکمیل کے بعد مکہ سے رخصت وہ توطواف وداع کرے خواہ مکہ سے وہ اپنے اہل خانہ کی طرف سفر کرے یا کسی اورطرف ،کیونکہ حضرت ابن عباس

رضی اللہ عنہ کا یہ قول ہے کہ ‘‘لوگوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ رخصت ہونے سے قبل وہ اپنا آخری وقت بیت اللہ میں گزاریں،البتہ حائضہ عورت اس سے مستثنی ہے ۔

(متفق علیہ) ‘‘لوگوں کو یہ حکم دیا گیا ہے’’کے الفاظ سے مراد یہ ہے کہ نبی کریم ﷺنے لوگوں کو یہ حکم دیا ہے ،یہی وجہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں الفاظ یہ ہیں نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ‘‘تم میں سے کوئی اس وقت تک کوچ نہ کرے جب تک اپنا آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔’’ (مسلم) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج ہویا عمرہ حائضہ عورت کے لئے طواف وداع نہیں ہے نیز نفاس والی عورت کے لئے بھی نہیں کیونکہ اہل علم کے نزدیک دونوں کے لئے حکم ایک جیسا ہے۔

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 295

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ