اگرحاجی عرفہ کےقریب مگرحدودعرفہ سےباہروقوف کرےحتیٰ کہ سورج غروب ہوجائےاورپھروہاں سےچلےتواس کےحج کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
اگربوقت وقوف حاجی ورفہ میں وقوف نہ کرےتواس کاحج نہیں ہےکیونکہ نبی کریمﷺنےفرمایا:
( (الحج عرفة) )
‘‘حج وقوف عرفہ کانام ہے۔’’
جوشخص طلوع فجرسےپہلےپہلے،رات کےوقت عرفہ میں آجائےتواس نےحج کوپالیا۔وقوف عرفہ کاوقت عرفہ کےدن کےزوال کےبعدسےلےکرقربانی کی رات کی طلوع فجرتک ہےاوراس پرتمام اہل علم کااجماع ہے۔
اگرکوئی زوال سےپہلےوقوف کرتاہےتواس کےبارےمیں اہل علم میں اختلاف ہے،اکثرکااقوال یہ ہےکہ اگرزوال کےبعدوقوف نہ کرےتوپہلاوقوف کافی نہ ہوگااوراگرکوئی زوال کےبعددن کویارات کووقوف کرلے تویہ کافی ہوگا۔افجل یہ ہےکہ نمازظہر وعصرکوجمع تقدیم کی صورت میں اداکرنےکےبعدسےلےکرغروب آفتاب تک وقوف کرے۔دن کےوقت وقوف کرنےوالےکےلئےیہ جائزنہیں کہ وہ غروب آفتاب سےقبل وقوف کوختم کرےاوراگرکسی نےغروب آفتاب سےپہلےختم کردیاتواکثراہل علم کےنزدیک اس صورت میں فدیہ واجب ہوگاکیونکہ اس نےایک واجب کوترک کیاہےاوروہ یہ ہےکہ دن کےوقت وقوف کرنےوالےکےلئےواجب یہ ہےکہ وہ رات اوردن کےوقوف کوجمع کرے۔