میں بہت چھوٹی عمرکاتھا،جب میری والدہ کاانتقال ہوگیاتھاتوان کی طرف سےمیں نےایک قابل اعتمادآدمی کوحج پربھیجاہے،میرےوالدکابھی انتقال ہوگیاتھااورمیں ان دونوں میں سےکسی کوبھی نہیں پہچانتا،میں نےاپنےبعض رشتہ داروں سےسناہےکہ میرےوالدنےحج کیاتھا،سوال یہ ہےکہ میں اپنی والدہ کی طرف سےکسی کوحج پربھیج سکتاہوں یامیرےلئےیہ لازم ہےکہ میں خودان کی طرف سےحج کروں؟کیامیں اپنےوالدکی طرف سےبھی حج کروں جب کہ میں نےسناہےکہ انہوں نےحج کیاتھا؟امید ہےرہنمائی فرماکرشکریہ کاموقع بخشیں گے!
اگرآپ اپنےوالدین کی طرف سےخودحج کریں اورشرعی طریقےسےحج کےتمام مناسک مکمل طریقےسےاداکریں تویہ افضل ہےاوراگراہل دین وامانت میں سےکسی کوان کی طرف سےحج کےلئےبھیج دیں،تواس میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہےکہ آپ خوداپنےوالدین کی طرف سےحج وعمرہ اداکریں،اسی طرح اگرآپ ان کی طرف سےکسی کونائب بناکربھیجیں تواسےبھی یہ حکم دیں کہ وہ آپ کےوالدین کی طرف سےحج وعمرہ اداکرے،یہ آپ کی اپنےماں باپ سےنیکی اورحسن سلوک ہےاللہ تعالیٰ ہم سب کےاعمال کوشرف قبولیت سےنوازے!