ترمذی میں ہے«لاسحرالالمصل اومسافر» یعنی نمازی اورمسافر کوباتیں کرنے کی اجازت ہےاس سےکونسا نمازی مرادہے جوبعدنمازِعشاء گفتگوکرسکتا ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس حدیث «لاسحر الالمصل» میں نماز سے مرادعشاء کی نماز ہے یعنی عشاء کی نماز کے انتظار میں بیٹھاتوباتوں کی اجازت ہے۔کیونکہ بعض دفعہ نماز عشاء دیر میں پڑھی جاتی ہے توخیال ہوتا ہے کہ عشاء کےبعد بات چیت منع ہے توعشاء کےمعمول وقت کےبعد بھی یہی حکم ہوگا۔اس بناپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ نماز کے انتظار میں ہوتوبات چیت منع نہیں تاکہ مطلب کی گفتگو بھی ہوجائے اور نیندبھی رکی رہے۔اور یہ بھی احتمال ہےکہ نماز سےمراد عشاء کےبعد چارنفل ہوں جورسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے پڑھا کرتے تھے ۔ملاحظہ ہو منتقیٰ وغیرہ اوروتر وغیربھی مراد ہوسکتے ہیں۔
حدیث کے اصل الفاظ یہ ہیں ۔
ان الفاظ سےمعلوم ہوتاہے کہ نمازعشاء مراد الینا ٹھیک نہیں مگر کہا جائے بعدالصلوۃ میں حذف مضاف ہے۔یعنی بعدوقت یعنی« المعتادلها فافهم» (مسنداحمد جلد اول صفحہ نمبر379 )
وباللہ التوفیق