سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(193) جدہ میقات نہیں ہے

  • 7558
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 900

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ یہ فتوی دیتے ہیں کہ جو فضائی راستے سے حج کے لئے آرہے ہوں ،وہ جدہ سے احرام باندھ لیں،جب کہ کچھ لوگ اس کی تردید کرتے ہیں توسوال یہ ہے کہ اس مسئلہ میں صحیح بات کیا ہے ،فتوی دیجئے اللہ تعالی آپ کو اجروثواب سے نوازے!


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام حاجیوں پرخواہ وہ فضائی راستےسےیاسمندری راستےسےیا خشکی کےراستےسےآئیں،یہ واجب ہےکہ وہ اس میقات سےاحرام باندھیں جس سےوہ گزررہےہوں کیونکہ نبی کریمﷺنےجب میقات کاتعین کیاتوذکرفرمایاکہ‘‘یہ میقات یہاں کےلوگوں اوران لوگوں کےلئےہیں جویہاں کےرہنےولےتونہ ہوں لیکن یہیں سےوہ گزریں اوران کاحج یاعمرہ کاارادہ ہو۔’’ (متفق علیہ)

باہرسےآنےوالوں کےلئےجدہ میقات نہیں،یہ تویہاں کےباشندوں کےلئےمیقات ہےیااس کےلئےمیقات ہےجویہاں حج یاعمرہ کےارادہ سےتونہ آئےہوں لیکن پھربعدمیں یہاں سےحج یاعمرہ کاارادہ کرلیں۔

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 292

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ