السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص روزانہ کچھ پیسے اپنے پاس بطور صدقہ رکھتا ہے، اور جب کوئی مستحق افراد ملیں تو انہیں دے دیتا ہے، لیکن اس پر مالی تنگی کی صورت میں اگر وہ انہی صدقے کے پیسے کو اپنے اوپر بطور قرض خرچ کر لے اور بعد میں تنگی دور ہونے پر اُن پیسوں کو دوبارہ واپس رکھ دے تو کیا یہ جائز ہے۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر تو وہ یہ پیسے اپنی آمدنی میں سے خرچ کرتا ہے تو تنگدستی کے ایام میں اس پر یہ خرچ کرنا بالکل ضروری نہیں ہے ، اسے چاہئے کہ وہ سب سے پہلے اپنے اوپر خرچ کرے،اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے ،پھر اگر کچھ رقم زائد ہوتو وہ دیگر لوگوں پر خرچ کردے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: «خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى وابدأ بمن تعول » بخاری:1360بہترین صدقہ وہ ہے جو غنی کے بعد کیا جاءے۔اور آپ اپنے زیر کفالت لوگوں سے ابتداء کریں۔ اور اگر اس کے پاس لوگوں کے صدقات کے پیسے جمع ہوتے ہیں،اور وہ لوگوں میں خرچ کرتا ہے تو تنگدستی کے حالات میں معروف طریقے کے مطابق اپنے اوپر بھی خرچ کر سکتا ہے،بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو اس کا مستحق سمجھتا ہو۔باقی رہا معاملہ بطور قرض لینے کا تو بظاہر اس کی ممانعت کی کوءی وجہ نظر نہیں آتی،یہ تو بلکہ اچھی صورت ہے کہ آدمی ان پیسوں کو بطور صدقہ لینے کی بجاءے بطور قرض لے لے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابمقالات وفتاویٰ ابن باز |