سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(184) میراہسپتال میں علاج ہورہا ہے اورمیں ایسی دوائی استعمال۔

  • 7549
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1513

سوال

(184) میراہسپتال میں علاج ہورہا ہے اورمیں ایسی دوائی استعمال۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری عمر سولہ سال ہے اورملک فیصل سائنٹیفک ہسپتال میں میرا پانچ سال سے علاج ہورہا ہے ،گزشتہ سال رمضان میں ڈاکٹر نے حکم دیا کہ ورید کے ذریعہ میرا کیمیاوی علاج کیا جائے گا،میں اس وقت روزے کی حالت میں تھا ،اس علاج کا معدہ پر بہت شدید اثر ہوا بلکہ ساراجسم ہی اس سے بہت متاثر ہوا اوراس دن مجھے شدید بھوک لگ گئی حالانکہ فجرکے بعد ابھی صرف سات گھنٹے ہی ہوئے تھے اورعصر کے وقت تک تو تکلیف ناقابل برداشت ہوگئی حتی کہ یوں محسوس ہوا کہ میں اس تکلیف کی وجہ سے مرجاوں گالیکن میں نے اذان مغرب تک روزہ افطار نہ کیا ،اس رمضان میں بھی داکٹر میرا اسی طرھ علاج کرے گا توکیا اس دن میں روزہ رکھوں یا نہ رکھوں؟اوراگرنہ رکھوں توکیا اس دن کے روزہ کی قضا لازم ہوگی؟کیا ورید سے خون بہنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ٹوٹتا؟اس علاج سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں، جس کا میں نے ذکر کیا ہے؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت نے مریض کو اجازت دی ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دے ،جب روزہ رکھنے سے اسے نقصان ہوتا ہویا روزہ برداشت کرنا اس کے لئے مشکل ہویا علاج کے سلسلہ میں دن کے وقت اسے گولیاں یا شربت وغیرہ استعمال کرنے پڑتے ہوں یا کھانے پینے والی کوئی اوردوائی اسے استعمال کرنا پڑتی ہوکیونکہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿وَمَن كَانَ مَرِ‌يضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‌﴾ (البقرہ۲/۱۸۵)

‘‘اورجوشخص بیمار ہویا سفر میں ہو ،دوسرے دنوں میں (قضا ئی روزہ رکھ کر ) گنتی پوری کرلے۔’’

اورنبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘اللہ تعالی اس بات کو اسی طرح پسند فرماتا ہے کہ اس کی عطاکردہ رخصتوں کو قبول کرلیا جائےجس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کی جائے۔’’ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ‘‘جس طرح وہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے فرائض کی بجاآوری کی جائے۔’’

ورید سے کیمیاوی تجزیہ وغیرہ کے لئے خون لینے کی بابت صحیح بات یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگرزیادہ خون لینے کی ضرورت ہو تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ اس کام کو رات تک مئوخر کردیا جائے اوراگروہ دن کے وقت ایسا کرے تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ سینگی کے ساتھ اس عمل کی مشابہت کی وجہ سے اس دن کے روزہ کی قضا دی جائے۔

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 283

محدث فتویٰ

تبصرے