جس شخص کوطلوع فجر کے بعد معلوم ہوا ہو کہ رمضان شروع ہوچکا ہے تووہ کیا کرے؟
جسےطلوع فجر کے بعد معلوم ہوکہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے تووہ باقی سارا دن ان چیزوں کے استعمال سے رکا رہےجن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ یہ رمضان کا دن ہے اورایک مقیم اورتندرست آدمی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ رمضان کے مہینے میں دن کے وقت کچھ کھائے پئے اوراسے اس دن کی قضا دینا بھی لازم ہوگی کیونکہ اس نے فجر سے قبل روزے کی نیت نہیں کی اورصحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا‘‘جو شخص طلوع فجر سے قبل روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں ہوتا۔’’ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے ‘‘المغنی’’میں اسی طرح ذکر فرمایا ہے اور اکثر فقہا ءکا یہی قول ہے۔اس حدیث شریف میں جس روزے کا ذکر ہے اس سے فرض روزہ مراد ہے جب کہ نفل روزہ تو دن کے وقت بھی شروع کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ طلوع فجر کے بعد کچھ کھایا پیا نہ ہو جیسا کہ نبی کریمﷺسے یہ ثابت ہے ۔ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اپنی رضا کہ مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اوران کے صیام وقیام کو شرف قبولیت سے نوازے۔
انه سميع قريب’ وصلي الله علي نبينا محمد واآله وصحبه وسلم