میرا تعلق مشرقی ایشیا سے ہے،ہماراقمری مہینہ سعودی عرب سےایک دن پیچھے ہوتا ہے،ہم طالب علم اس سال رمضان میں اپنے وطن جانے کے لئے سفرکریں گےاوررسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے کہ صوموالرويته وافطروالرويته...الخ ہم نے روزوں کی ابتداء توسعودیہ میں کی تھی اورپر رمضان کے آخر میں ہم جب اپنے وطن کی طرف سفرکرکےجائیں گے اورباقی روزے وہاں رکھیں گے تواس طرح ہمارے روزوں کی تعداد اکتیس ہوجائے گی،میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے اس روزے کا کیا حکم ہےاورہمیں کتنے روزے رکھنے چاہئیں؟
جب تم سعودیہ یا کسی بھی اورملک میں روزے رکھنا شروع کرو اورپھر باقی مہینہ اپنے وطن میں روزے رکھو تواس وقت روزے ختم کروجب تمہارے وطن کے لوگ روزے ختم کردیں خواہ تمہارے روزوں کی تعدادتیس سے زیادہ ہی ہوجائے کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘روزہ اس دن رکھو جس دن تم روزہ رکھتے ہواوراس دن ختم کرو جس دن تم ختم کرتے ہو۔’’لیکن اس صورت میں اگر تمہارے روزوں کی تعداد انتیس نہ ہو تو انتیس کی تعدادمکمل کرلوکیونکہ قمری مہینہ انتیس دن سے کم نہیں ہوتا۔ ( ( واللہ ولی التوفیق) )