سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73) عشاء سےپہلے سونا اوربارہ بجے جاگنا

  • 754
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2091

سوال

(73) عشاء سےپہلے سونا اوربارہ بجے جاگنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

:ایک شخص شام کی نمازپڑھ کربسترپرسوجاتاہے اورنیند سے مغلوب ہو جاتا ہے۔اگروہ رات کوبارہ بجے کے بعد جاگے تونمازعشاء کی پڑھے جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

حدیث میں ہے:

«کان رسول الله صلی الله عليه وسلم يکره النوم قبلها والحديث بعدها »(مشکو ٰ ۃ باب تعجیل الصلوۃ)

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونااورعشاء کے بعد باتیں کرنا برا جانتےتھے۔

اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ دیدہ دانستہ عشاء سےپہلےسونا درست نہیں ۔ اگرچہ عشاء کی نماز کاوقت نصف رات تک ہے لیکن عشاء سے پہلے سونےسے منع فرمایا تاکہ کہیں نیندکےغلبہ میں نمازنہ رہ جائے یا جماعت نہ فوت ہو جائے بلکہ اگرپاس جگانےوالا موجود ہوتوبھی نہ سوئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےعام ممانعت فرمائی تاکہ سونے کی عادت نہ پڑجائے۔ہاں کہیں اتفاقیہ نیندکاغلبہ ہوکرسوگیاتوپھر جب جاگےفوراً نماز پڑھے خواہ رات کےبارہ بجے کاوقت ہویا کوئی اوروقت ہو۔

حدیث میں ہے:

«اذا نسی احدکم صلو  ٰة ً اونام عنها فليصلها اذا ذکرها۔»(مشکو ٰۃ باب تعجیل الصلوۃ صفحہ52 )

یعنی جب ایک تمہارانماز بھول جائےیا سوجائےتوجب یاد آئےیاجاگے ا س وقت پڑھ لے۔

وباللہ التوفیق

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الصلوۃ،نماز کا بیان، ج2ص80 

محدث فتویٰ


تبصرے