ہم نے جامعۃ الملک سعودمیں طلبہ کے لئے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس میں زیادہ ترحصہ توجامعہ کی طرف سے ہے اوربہت قلیل سی مقدار اس میں طلبہ کے وظائف میں سے بھی شامل کی جاتی ہے ،اس فنڈ سے ضرورت مند طلبہ کی مدد کی جاتی ہے ،کیا اس فنڈ میں موجو درقم پر زکوۃ واجب ہوگی؟
اس مذکورہ فنڈ اوراس طرح کے دیگر فنڈ پر زکوۃ نہیں ہے کیونکہ اس طرح کے فنڈ میں موجود مال کا کوئی مالک نہیں ہے بلکہ اسے تو نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کے لئے جمع کیا گیا ہے چونکہ اعمال خیر کے لئے وقف اموال پر زکوۃ نہیں ہوتی لہذا ا فنڈ پر بھی زکوۃ نہیں ہوگی۔