کچھ لوگ باہمی تعاون اوراستفادہ کے لئے اس طرح رقم جمع کررہے ہوں کہ ان میں سے ہر شخص اس میں اپناحصہ ڈالتا ہوتاکہ اللہ نہ کرے کہ ان میں سے کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے تو اس جمع شدہ رقم سے وہ استفاوہ کرسکے ،توکیا اس طرح جمع کی گئی رقم پر سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟
یہ اوراس طرح کے دیگر اموال جنہیں ان کے مالکان نے مصالح عامہ اورنیکی کے باہمی تعاون کے لئے عطیہ کے طور پر دیا ہو ،ان پر زکوۃ نہیں ہے کیونکہ ان اموال کو ان کے مالکان نے اللہ تعالی کی رضا کے حصول کے لئے اپنے اموال سے الگ کردیا ہے۔ان اموال کا منافع دولت مندوں اورفقیروں کے لئے مشترک ہیں کہ ان سے حوادث کا مقابلہ کرنا مقصود ہے جو ان کو درپیش ہوں لہذا ان ان کے اموال سے الگ سمجھا جائے گااورانہیں ان صدقات میں شمار کیا جائے گا جنہیں مطلوبہ مقاصد پر خرچ کرنے کے لئے جمع کیا گیا ہو۔