انسان کچھ مال جمع کرتا ہے اورکچھ مدت بعد اس میں اوراضافہ کرلیتا ہے تووہ مال جسے اس طرح وقتافوقتاجمع کیا گیا ہو تو اس کی زکوۃ اداکرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟
جب بقدر نصاب مال پر خواہ وہ نقدی کی صورت میں ہو یا سامان تجارت کی صورت میں ایک ساگزرجائے تواس کی زکوۃ اداکردی جائے اوراس کے بعد اس میں شامل ہونے والے مال پر جب ایک سال گزرے تو اس کی زکوۃ ادا کردی جائے اوراگر پہلے مال پر ایک سال مکمل ہونے پر وہ اپنے سارے مال کی زکوۃ اداکرے تویہ بھی جائز ہے کیونکہ سال گزرنے سے پہلے زکوۃ اداکرنا بھی جائز ہے۔مثلا ایک شخص کے پاس رمضان ۱۴۰۳ہجری میں دس ہزار تھے اورپھرذوالقعدہ ۱۴۰۳ہجری میں اس کے پاس دس ہزار مزیدآگئے توہو پہلے دس ہزار کی زکوۃ رمضان ۱۴۰۴ہجری میں اداکرے گااوردوسرے دس ہزار کی زکوۃ ذوالقعدہ۱۴۰۴ہجری میں اداکرے گااوراگروہ اپنی اس تمام دولت کی زکوۃ رمضان ۱۴۰۴ہجری ہی میں اداکردےتویہ بھی جائز ہےاوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس نے دوسرے دس ہزار کی زکوۃ واجب ہونے سے پہلے ہی اداکردیاوراس میں کوئی حرج نہیں۔