سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) مکانات کے کرایہ پر زکوۃ

  • 7524
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 980

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کے پاس بہت سے مکانات ہیں،جنہیں وہ کرایہ پر دیتا ہےاوران کے کرایہ سے سال بھر میں بہت سامال جمع ہوجاتا ہے توکیا اس مال پر زکوۃ ہے ؟زکوۃ کب واجب ہوگی اورکتنی مقدار میں اداکرنا ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مکان یا دوکان وغیر ہ کے کرایہ سے حاصل ہونے والی رقم پر ایک سال گزرجائے اوروہ نصاب کے مطابق ہوتو اس میں زکوۃ واجب ہوگی ،سال سے قبل کرایہ حاصل کرنے والے نے اس میں سے جو رقم اپنی ضرورتوں پر صرف کرلی اس میں زکوۃ نہیں ہوگی ،امت کا اجماع ہے کہ اس طرح کے مال پر شرح زکوۃ چالیسواں حصہ ہے،سونے کا نصاب سعودی اورانگریزی پیمانے کے مطابق ۷/۳/۱۱ اشرفی (گنی) ہےاورچاندی کا نصاب ایک سوچالیس مثقال ہے اورسعودی ریال کے مطابق اس کی شرح چھپن ریال ہے۔

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 263

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ