میں نے گزشتہ رمضان میں یہ دیکھا (اورمجھے پہلی مرتبہ منطقہ حائل میں نماز تراویح پڑھنے کا اتفاق ہواتھا) کہ امام قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھ رہا ہے اورپھر اسے اپنے ایک طر ف رکھ لیتا ہےاوردوبارہ پڑھنے کے لئے اسے پھر ہاتھ میں پکڑلیتا ہے۔حتی کہ وہ ساری نماز تراویح میں اسی طرح دیکھ کر پڑھتا ہے علاوہ ازیں رمضان کے آخری عشرہ کے قیام میں بھی وہ اسی طرح کرتا ہے،منطقہ حائل کی تمام مساجد میں اسی طرح رواج ہے،جس کی طرف میری توجہ مبذول ہوئی کیونکہ گزشتہ سال جب میں نے مدینہ منورہ میں نماز تراویح پڑھی تو وہاں اس طرح رواج نہ تھا۔لہذا میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کیا رسول اللہ ﷺکے زمانہ میں اس طرح عمل ہوتا تھا،کیا یہ عمل ان بدعات میں توشمار نہیں ہوگا جنہیں حضرات صحابہ کرام کے لئے رضی اللہ عنہم وتابعین میں سے کسی نے نہیں کیا تھا ،کیا قرآن مجید سے دیکھ کر پڑھنے کی بجائے یہ افضل نہیں ہے کہ امام زبانی پڑھے خواہ چھوٹی سورتیں ہی پڑھ لے ؟امام کے اس طرح دیکھ کر پڑھنے سے مقصود یہ ہے کہ وہ روزانہ ایک پارہ پڑھ کر رمضان میں مکمل قرآن مجید ختم کرنا چاہتا ہے ۔لہذا اگریہ کام جائز ہے تو کتاب وسنت سے اس کی کیا دلیل ہے؟
قیام رمضان میں قرآن مجید سے دیکھ کرپڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس طرح مقتدیوں کو سارا قرآن مجید سنایاجاسکتا ہے،کتاب وسنت کے شرعی دلائل سے یہ ثابت ہے کہ نماز میں قرآن مجید کی قرات کی جائے اوریہ حکم عام ہےاوردونوں صورتوں یعنی دیکھ کر پڑھنے اورزبانی پڑھنے کو شامل ہے اورثابت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے غلام ذکوان کو حکم دیا تھا کہ وہ قیام رمضان میں ان کی امامت کرائیں اورذکوان نماز میں قرآن مجید کودیکھ کر پڑھا کرتے تھے ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو صحیح میں تعلیقا مگر صحت کے وثوق کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔