جب کوئی انسان سفر میں ہو اوروہ نماز ظہر باجماعت اداکرنا چاہے اورایک ایسے شخص کو پالے جس نے نماز ظہر پڑھ لی ہے اوروہ مقیم ہے توکیا یہ مقیم مسافر کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے؟نیز کیا یہ مسافر کے ساتھ قصر کرے گایا پوری نمازپڑھے گا؟
جب مقیم،مسافر کے پیچھے جماعت کے ثواب کے حصول کی خاطر نماز اداکرے اوروہ اپنی فرض نماز پہلے پڑھ چکا ہوتومسافر کے ساتھ دورکعتیں ہی پڑھے گا ،کیونکہ مقیم کے لئے یہ نماز نفل ہوگی اوراگر مقیم،مسافر امام کی اقتداء میں ظہر ،عصر یا عشاء کے فرض پڑھے توپھر اسے چاررکعتیں پڑھنا ہوں گی،لہذا مسافر امام جب دورکعتوں کے بعد سلام پھیردے تواسے دورکعتیں اورپڑھ کر اپنی نماز کو مکمل کرنا ہوگا اوراگرمسافر،مقیم امام کے پیچھے فرض نماز اداکرے توعلماء کے صحیح قول کے مطابق اس صورت میں مسافر کو بھی پوری نماز پڑھنا ہوگی کیونکہ امام احمد اورامام مسلم رحمۃ اللہ علیہما نے روایت ذکر کی ہےکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ مسافر مقیم امام کے ساتھ چارلیکن اپنے مسافر ساتھیوں کے ساتھ دورکعتیں پڑھتا ہےتوانہوں نے فرمایا کہ سنت یہی ہے اورنبی ﷺکے اس ارشاد کے عموم کا تقاضا یہی ہے کہ‘‘امام تو اس لئے بنایاجاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے لہذا امام سے اختلاف نہ کرو۔’’ (متفق علیہ)