ہمارے ہاں ایک مولوی صاحب سورۃ فاتحہ کا تکرار فرمارہے ہیں۔ اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تہّجد میں سورۃ مائدہ کے آخری رکوع کی آیات کا تکرارفرمایاہے ۔ اور خلیفہ سوم نے صبح کی نماز میں سورہ یوسف کی آیات کوتکرار سے پڑھا ہے ۔ مولوی محمداسماعیل صاحب گوجرانوالہ نے اس کی تائید کی ہے ۔ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائی جائے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تکرار کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ انسان عام طور پر تکرار کو مسنون سمجھے اور اس بناء پرتکرار کرے تو یہ بدعت ہے۔ جوتعامل نبوی اور سلف کے خلاف ہے۔ اور ایک یہ ہے کہ اتفاقی طور پر انسان کے دل میں رقت پیدا ہوجائے اور باربار پڑھنے سے لذت آئے تو ایسے اتفاقی تکرار میں کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تہجد میں یاکسی صحابی کا تکرار اسی بناء پر ہے۔ رہا فاتحہ کا فرق سویہ بے دلیل ہے کیونکہ جو جواز کی وجہ ہے وہ دونوں میں موجود ہے خواہ فاتحہ ہویا غیرفاتحہ۔
وباللہ التوفیق