ایک امام قرآن مجید پڑھتے ہوئے لحن میں مبتلا ہوجاتا ہےاورکبھی کبھی قرآنی آیات کے حروف میں کمی بیشی کردیتا ہے۔ایسے امام کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
اگرلحن سے معنی میں کوئی تبدیلی نہ آتی ہوتو اس کی اقتداءمیں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔مثلا وہ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ میں‘‘رب’’پر نصب یا رفع پڑھ دے یا ‘‘الرحمن’’پر نصب یا رفع پڑھ لے۔اوراگر لحن سے معنی میں تبدیلی آجاتی ہو توپھر اس کی اقتداء میں نماز نہ پڑھی جائے بشرطیکہ متوجہ کرنے اورلقمہ دینے سے بھی وہ اپنی قرات کو درست نہ کرے۔مثلا إِيَّاكَ نَعْبُدُمیں إِيَّاكَ کےکاف پر زیر پڑھے (یا) مثلا أَنْعَمْتَمیں تا پر کسرہ یا ضمہ پڑھ لے اوراگروہ متوجہ کرنےاورلقمہ دینے سے اپنی قرات کوصحیح کرے تواس کی نماز وقرات صحیح ہوگی۔بہر حال حکم شریعت یہ ہے کہ ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو تمام حالات میں نماز کے اند بھی اورنماز سے باہر بھی دین سکھائے۔کیونکہ مسلمان مسلمان کابھائی ہے ،لہذا جب وہ غلطی کرے تو ا س کی رہنمائی کرے،ناواقف ہو تو اسے سکھائے اورقرآن مجید میں بھول جائے تو اسےلقمہ دے۔