سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) نبی کریم ﷺکی نماز کی کیفیت

  • 7447
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 2948

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی کریم ﷺکی نماز کی کیفیت


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺکی نماز کی کیفیت

عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازکی طرف سے ہراس مسلمان کے نام جویہ پسند کرتا ہے کہ وہ اس طرح نماز پڑھے جس طرح رسول اللہ ﷺنماز پڑھا کرتے تھے تاکہ اس کا آپﷺکے اس فرمان پر عمل ہوجائے کہ:

 ( (صلواكمارايتموني اصلي) ) (صحيح بخاري)

‘‘تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔’’

۱۔ خوب اچھے طریقے سے اس طرح وضو کرے جس طرھ اللہ تعالی نے حکم دیا ہے تاکہ حسب ذیل ارشادباری تعالی پر عمل ہوسکے:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَ‌افِقِ وَامْسَحُوا بِرُ‌ءُوسِكُمْ وَأَرْ‌جُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾ (المائدہ۵/۶)

‘‘مومنو!جب تم نماز پڑھنے کا قصدکیا کروتومنہ اورکہنیوں تک ہاتھ دھولیاکرواورسرکامسح کرلیا کرواورٹخنوں تک پاوں (دھولیا کرو) ’’

یہ اس لئے بھی کہ نبی کریمﷺنے فرمایاہےکہ‘‘وضو کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔’’

۲۔نمازی کو چاہئے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہو اپنے تمام جسم سمیت قبلہ یعنی کعبہ کی طرف رخ کرے اورجس فرض یا نفل نماز کو اداکرنا چاہتا ہے ،دل میں اس کی نیت کرے،زبان سے نیت کے الفاظ ادانہ کرے کیونکہ زبان سے نیت کے الفاظ اداکرنے کا شریعت میں حکم نہیں ہے کیونکہ نبی کریمﷺاورحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے زبان سے نیت کے الفاظ ادانہیں فرمائے۔مسنون ہے کہ نمازی خواہ وہ امام ہویا منفرداپنے آگے سترہ رکھ لے کیونکہ نبی کریمﷺنے اس کا حکم دیاہے۔

۳۔اللہ اکبر کہہ کر تکبیر تحریمہ کہے اوراس وقت نظر سجدہ کی جگہ پر ہو۔

۴۔ تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں یا کانوں کی لوکے برابراٹھائے۔

۵۔ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے سینہ پر اس طرح باندھے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ہو کیونکہ وائل بن حجراورقبیصہ بن ھلب طائی عن ابیہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے حدیث میں ا س طرح وارد ہے۔

۶۔اس کے بعد مسنون یہ ہے کہ دعااستفتاح پڑھی جائے اوروہ یہ ہے:

 ( (اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب’اللهم نقني من خطاياي كما ينقي الثوب الابيض من الدنس’اللهم اغسلني من خطاياي بالماء والثلج والبرد) )

‘‘اے اللہ تو میرے اورمیری خطاوں کے درمیان اتنی دوری کردے جتنی دوری تونے مشرق ومغرب کے درمیان رکھی ہے ۔اےاللہ !تومجھے میری خطاوں سے ایسا پاک صاف کردے جیسا کپڑے کو میل کچیل سے پاک صاف کردیا جاتا ہے ۔’’اے اللہ !تومجھے میری خطاوں سے پانی ،برف اوراولوں سے دھو ڈال۔’’

اوراگرچاہے تو اس کے بجائے یہ دعا بھی پڑھ سکتا ہے:

 ( (سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالي جدك ولا اله غيرك) )

‘‘میں پاکی بیان کرتا ہوں تیری اے اللہ،تیر ی ہی حمد وثنا کے ساتھ ،تیرا نام بہت برکت والا ہے اورتیری شان بہت بلند وبالا ہے اورتیرے سوا کوئی اورعبادت کے لائق نہیں۔’’

پھرپڑھے:

 ( (اعوذبالله من الشيطن الرجيم-بسم الله الرحمن الرحيم) )

‘‘میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں مردود شیطان سے، (شروع) اللہ کا نام لے کر جوبڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔’’

اورپھر سورہ فاتحہ پڑھے کیونکہ نبی ﷺکا ارشادگرامی ہے:

 ( (لا صلوة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب) )

‘‘جو شخص سوره فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔’’

سورہ فاتحہ کے بعد آمین کہے اوراگر نمازجہری ہوتو آمین بلند آواز سے کہی جائے اوراس کے بعد قرآن مجید کا جوحصہ آسانی سے پڑھنا ممکن ہووہ پڑھ لیا جائے۔

۷۔اس کے بعد اللہ اکبر کہتے ہوئے رکوع کرے اوراپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھائے،سر کو کمر کے برابر رکھے ،اپنے دونوں ہاتھوں کواپنے دونوں گھٹنوں پر رکھے،اپنی انگلیوں کو کھلا رکھے اوراس طرح نہایت اطمینان سےرکوع کرتے ہوئے یہ پڑھے:

 ( (سبحان ربي العضيم) )

‘‘پاک ہے میرا عظیم پروردگار۔’’

افضل یہ ہے کہ اس تسبیح کو تین باریا اس سے بھی زیادہ بارپڑھا جائے اورمستحب یہ ہے کہ ا س کے ساتھ یہ بھی پڑھے:

 ( (سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفرلي) )

‘‘پاک ہے تو اے اللہ ہمارے پروردگاراورتیری ہی حمدو ثنا ہے۔اے اللہ تومجھے بخش دے۔’’

۸۔رکوع سے سر اٹھاتے وقت یہ کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھائے:

 ( (سمع الله لمن حمده) )

‘‘اللہ نے اس شخص کی (تعریف ) سن لی جس نے اس کی تعریف کی۔’’

یہ کلمہ سب کو کہنا چاہئے خواہ امام ہویا منفرداوراس کے بعد حالت قیام میں یہ پڑھے:

 ( (ربنا ولك الحمد حمدا كثير ا طيبا مباركا فيه ’ملء السموت وملء الارض وملء مابينهما وملء ماشئت من شيئ بعد) )

‘‘اے ہمارے پروردگار (میں تیری تعریف کرتا ہوں) اورتیرے ہی لئے بہت پاکیزہ،برکت والی تعریفیں ہیں،آسمانوں کو بھر دینے کے بقدر اورزمین کے بھر دینے کے بقدراورجوان دونوں کے درمیان (فضا) ہے ،اس کےبقدر اوراس کے بعد ہر اس چیز کے بقدر جو تو چاہے۔’’

اوراگراس کے بعد یہ بھی پڑھ لے

 ( (اهل الثنآء والمجد’احق ما قال العبد’وكلنا لك عبد’اللهم لا مانع لمااعطيت ولا معطي لما منعت’ولاينفع ذاالجد منك الجد) )

‘‘اے حمدوثنااورعظمت وبزرگی کے مالک جو کسی بندے نے (تیر ی شان میں) کہا اس سے زیادہ کے مستحق اورہم سب توتیرے ہی بندے ہیں جو تو عطافرمائے اس کو کوئی منع کرنے والا نہیں ہے اورجو تو منع کردے اس کوکوئی دینے والا نہیں ہے اورتیرے (قہروغضب ) سے کسی دولت مند کو اس کی دولت بچانہیں سکتی۔’’

تو اچھا ہے کیونکہ یہ کلمات بھی بعض صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔اگر مقتدی ہو تو وہ سر اٹھا تے وقت کہے ( (ربنا ولك الحمد....) ) مستحب ہے کہ امام ومقتدی میں سے ہر ایک اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے سینہ پر اسی طرح باندھ لے جس طرح اس نے رکوع سے پہلے حالت قیام میں باندھے تھے کیونکہ وائل بن حجر اورسہل بن سعد رضی اللہ عنہم کی حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺاسی طرح کیا کرتے تھے ۔

۹۔اس کےبعد اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ میں چلا جائے۔اگرآسانی سے ممکن ہو تو گھٹنوں (۱) کو ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھے اوراگراس میں دشوری ہو تو پھر ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے رکھ لے،دونوں ہاتھوں اورپاوں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھے،ہاتھوں کی انگلیوں کو ملا کررکھے ،اورسجدہ میں اپنے جسم کے سات اعضاء کو زمین پر رکھے یعنی ،پیشانی مع ناک،دونوں ہاتھ دونوں گھٹنے اوردونوں پاوں کی انگلیوں کی اندرونی جانب اورسجدہ میں یہ پڑھے: ( (سبحان ربي الاعلي) )

‘‘پاک ہے میرا رب جو سب سے بلندوبرتر ہے۔’’ اوراسے تین باریا تین بار سے بھی زیادہ پڑھے اوراس کے ساتھ ساتھ یہ پڑھنا بھی مستحب ہے:

 ( (سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفرلي) )

‘‘اے اللہ !اے ہمارے پروردگار!ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اورتیری ہی تعریف ہے ،اے اللہ تو مجھے معاف فرمادے۔’’

سجدہ میں خوب کثر ت سے دعا کرنی چاہئےکیونکہ نبی اکرمﷺنے فرمایا ہے کہ رکوع میں اللہ تعالی کی تعظیم بیان کرواورسجدہ میں خوب خوب دعاء کروکیونکہ سجدہ میں کی گئی دعاء اس لائق ہے کہ اسے شرف قبولیت سے نوازاجائے۔اسی طرح یہ بھی آپﷺکا ارشادگرامی ہے کہ‘‘بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب حالت سجدہ میں ہوتا ہے۔لہذا سجدہ میں کثرت سے دعا کرو۔’’

 (ان دونوں احادیث کو امام مسلم نے صحیح میں روایت کیا ہے)

نمازی کو چاہئے کہ وہ سجدہ میں اپنے لئے اوردیگر مسلمانوں کے لئے دنیا وآخرت کی بہتری کی دعا کر ے خواہ نماز فرض ہو یا نفل ،سجدہ میں دونوں بازووں کو پہلووں سے،پیٹ کو رانوں سے اوررانوں کو پنڈلیوں سے اٹھاکررکھے اورکہنیوں کو بھی زمین سے اٹھاکررکھے کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘سجدہ میں اعتدال کواختیار کرو اورتم میں سے کوئی اپنے ہاتھوں کو اس طرح نہ پھیلائے جس طرح کتا پھیلاتا ہے۔’’

۱۰۔اس کے بعد اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ سے سر اٹھائے ،بائیں پاوں کو بچھا کراس پر بیٹھ جائے،دایاں پاوں کھڑارکھے،اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے رانوں اورگھٹنوں پررکھے اوریہ دعا پڑھے:

 ( (رب اغفرلي’ رب اغفرلي’ رب اغفرلي’اللهم اغفرلي وارحمني وارزقني وعافني واهدني واجبرني) )

‘‘اے میرے رب!تومیری مغفرت فرما، اے میرے رب!تومیری مغفرت فرما، اے میرے رب!تومیری مغفرت فرما، اے اللہ!تومیری مغفرت فرما اورمجھ پر رحم کراورمجھے رزق عطافرمااورمجھے عافیت عطافرمااورمجھےہدایت دے اورمیری بگڑی بنادے۔’’

 (۱) جس روایت میں گھٹنے پہلے رکھنے کا ذکر ہے بلحاظ سند ضعیف ہے۔ (زبیرعلیزئی)

یہ دعا پڑھتے ہوئے نمازی دونوں سجدوں کے درمیان نہایت اطمینان سے اس طرح بیٹھے کہ ہر عضو اپنی جگہ پر آجائے،جس طرح وہ رکوع کے بعد بالکل سیدھا اطمینان سے کھڑا ہواتھا اسی طرح اب اطمینان سے بیٹھ جائے کیونکہ نبی کریمﷺرکوع کے بعد اوردونوں سجدوں کے درمیان اعتدال کو بہت طول دیا کرتے تھے۔

۱۱۔ا س کے بعد اللہ اکبر کہہ کر دوسراسجدہ کرے اوراس میں بھی سب کچھ اسی طرح کرے جس طرح پہلے سجدہ میں کیا تھا۔

۱۲۔ ا س کے بعد اللہ اکبر کہہ کرسجدہ سے سر اٹھائے اورتھوڑی دیر کے لئے اس طرح بیٹھ جائے جس طرح دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھا جاتا ہے اسے جلسہ ء استراحت کہتے ہیں اورعلماء کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ جلسہ مستحب ہے ،اگر اسے ترک بھی کردیا جائے تو کوئی حرج نہیں ،اس جلسہ میں کوئی ذکر یا دعاء نہیں ہے پھر اگر آسانی سے ممکن ہوتواپنے گھٹنوں پر اعتماد کرتے ہوئے دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجائےاوراگر اس میں دشواری ہو تو ہاتھوں کو زمین پر رکھتے ہوئے کھڑا ہوجائے اورسورہ فاتحہ پڑھے،فاتحہ کے بعد قرآن مجید کا جومقام آسانی سے پڑھ سکتا ہوتووہ پڑھے اورپھر دوسری رکعت اسی طرح پڑھے جس طرح پہلی رکعت پڑھی تھی ۔یادرہے مقتدی کے لئے امام سے سبقت جائز نہیں ہےکیونکہ نبی کریم ﷺنے اپنی امت کو اس سے منع فرمایا ہے،اسی طرح تمام افعال کو امام کے ساتھ سرانجام دینا بھی مکروہ ہے،جبکہ سنت یہ ہے کہ تمام افعال میں امام کی اقتداء ہو یعنی امام کے بعد مگر تاخیر کے بغیر اوراس کی آواز کے انقطاع پر تمام افعال سرانجام دیئےجائیں کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا ہےکہ‘‘امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔لہذا اس سے اختلاف نہ کرو،جب وہ اللہ اکبر کہے توتم بھی اللہ اکبر کہو اورجب وہ ‘‘سمع اللہ لمن حمدہ ’’کہے تو تم ‘‘ربنا ولک الحمد’’کہواورجب وہ سجدہ کرے توتم بھی سجدہ کرو۔’’ (متفق علیہ)

۱۳۔جب نماز‘‘ثنائی’’یعنی دورکعتوں والی ہومثلا نماز فجر،جمعہ اورعید تو دوسرے سجدہ کے بعد اس طرح بیٹھ جائے کہ دائیں پاوں کھڑا ہو،یایاں پاوں بچھاہو،دایاں ہاتھ دائیں ران پر اوربایاں ہاتھ بائیں ران پر ہو،انگشت شہادت کے سوا دیگر تمام انگلیوں کو مٹھی میں بند انگشت شہادت کے ساتھ توحید کا اشارہ کرے اوراگر اپنے ہاتھ کی چھنگلیا اوربیچ کی انگلی کوبند کرے اورانگوٹھے کا بیچ کی انگلی کے ساتھ حلقہ بنائے اورانگشت شہادت سے اشارہ کرے تو اچھا ہے کیونکہ یہ دونوں صورتیں بنی کریمﷺسے ثابت ہیں اورافضل یہ ہے کہ کبھی ایک صورت کو اختیار کرے اور کبھی دوسری صورت کو اورپھر اس جلسہ میں تشہد پڑھے ،جس کے الفاظ یہ ہیں:

 ( (التحيات لله والصلوات والطيبات’السلام عليك ايهاالنبي ورحمة الله وبركاته’السلام علينا وعلي عبادالله الصالحين’اشهدان لا اله الا الله ’واشهدان محمد عبده ورسوله) )

‘‘تمام قولی عبادتیں اللہ کے لئے ہیں اورتمام فعلی عبادتیں اورمالی عبادتیں بھی اللہ ہی کے لئے ہیں،سلام ہوآپ پر اے اللہ کے نبی! (ﷺ) اوراللہ کی رحمتیں اوربرکتیں بھی آپ پرہوں اورسلام ہوہم پر اوراللہ کے نیک بندوں پر،میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اورگواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (ﷺ) اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں۔’’

اس کے بعد یہ درودشریف پڑھے:

اللهم صل علي محمد’وعلي آل محمد’كما صليت علي ابراهيم وعلي آل ابراهيم’انك حميد مجيد’ اللهم بارك علي محمد’وعلي آل محمد’كما باركت علي ابراهيم وعلي آل ابراهيم’انك حميد مجيد’

‘‘اے اللہ !تو محمدؐاورآل محمد (ﷺ) پر رحمت نازل فرما،جس طرح تونے ابراہیم علیہ السلام اورآل ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی ہے،بے شک توہی لائق حمد وثنا،بڑائی اوربزرگی کا مالک ہے،اے اللہ !تو محمد (ﷺ) وآل محمد (ﷺ) پر برکتیں نازل فرما،جیسےتونے ابراہیم علیہ السلام اورآل ابراہیم پربرکتیں نازل فرمائی ہیں،بے شک توہی تعریف کے لائق، بڑائی اوربزرگی کا مالک ہے۔’’

اس کے بعد چارچیزوں سے اللہ تعالی کی پناہ چاہنے کے لئے یہ پڑھے:

 ( (اللهم اني اعوذبك من عذاب جهنم’ومن عذاب القبر’ومن فتنة المحياوالممات’وفتنة المسيح الدجال) )

‘‘اے اللہ !میں تیری پناہ لیتا ہوں جہنم کے عذاب سے اورقبر کے عذاب سے اورزندگی اورموت کے فتنوں سے اورکانے دجال کے فتنہ سے ۔ (تومجھے ان تمام فتنوں سے بچاکراپنے حفظ وامان میں لے لے) ’’

اس کے بعددنیا وآخرت کی بھلائی کی جو چاہے دعاء مانگے،اگر اس موقعہ پر اپنے والدین اوردیگر مسلمانوں کے لئے دعاء کرے تواس میں بھی کوئی حرج نہیں ،خواہ نماز فرض ہویا نفل ۔دعاء سے فراغت کے بعد یہ الفاظ کہتے ہوئے دائیں اوربائیں طرف سلام پھیردے:

 ( (السلام عليكم ورحمة الله’ السلام عليكم ورحمة الله) )

‘‘تم پر اللہ کی رحمت اورسلامتی ہو! تم پر اللہ کی رحمت اورسلامتی ہو!!’’

۱۴۔اگر نماز تین رکعتوں والی ہو مثلا مغرب یا چاررکعتوں والی ہومثلا ظہر وعصر وعشاء تومذکورہ تشہد اوردرودشریف پڑھنے کے بعداپنے گھٹنوں پر اعتماد کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہو،اللہ اکبر کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابرتک اٹھائے اورپھر دونوں ہاتھوں کو اپنے سینہ پر باندھ لے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے اورصرف سورہ فاتحہ پڑھے اوراگر ظہر کی تیسری اورچوتھی رکعت میں کبھی کبھی فاتحہ سے زیادہ بھی پڑھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم ﷺسے بروایت حضرت ابوسعید

رضی اللہ عنہ یہ ثابت ہے،مغرب کی نماز ہو تو تیسری رکعت کے بعد تشہد پڑھا جائے،تشہد کے بعد نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی پر درود پڑھا جائے،عذاب جہنم سے پناہ اورخوب کثرت سے دعاء مانگی جائے جیسا کہ دورکعتوں والی نماز کی کیفیت بیان کرتے ہوئے ہم یہ ذکر کرآئے ہیں۔لیکن اس تشہد میں سرین کا سہارالے کربیٹھے،بائیں پاوں کودائیں پاوں کے نیچے رکھے،اپنے نچلے حصہ پربیٹھ جائےاوردایاں پاوں کھڑا رکھے جیسا کہ حدیث ابوحمید سے ثابت ہے اور پھر‘‘السلام عليكم ورحمة الله’’

‘‘السلام عليكم ورحمة الله’’کہتے ہوئے دائیں اوربائیں طرف سلام پھیردے۔

سلام پھیرنے کے بعد تین بار‘‘استغفراللہ’’پڑھے اورپھر یہ کلمات پڑھے :

 ( (اللهم انت السلام’ومنك السلام’ تبارك يا ذاالجلال والاكرام’لااله الا الله وحده لاشريك له’له الملك وله الحمد’وهوعلي كل شئء قدير’اللهم لامانع لمااعطيت’ولامعطي لمامنعت’ولاينفع ذا الجد منك الجد’لاحول ولاقوة الابالله’لااله الا الله’ولانعبد الااياه’له النعمة وله الفضل’وله الثناء الحسن’ لااله الا الله مخلصين له الدين’ولوكره الكافرون) )

‘‘اےاللہ !توسلام ہے،تیری ہی طرف سے سلامتی ہے،بڑا برکت والا ہے تو !اےعظمت وجلال اوراکرام واحسان کے مالک !اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ہے،کوئی اس کا شریک نہیں ہے ،اسی کا ساراملک ہےاوراسی کی ساری تعریف ہے اوروہی ہرچیز پر قادر ہے،اےاللہ !توجو عطا فرمائے ،اس کو کوئی منع کرنے والا نہیں ،اورجو تو نہ دے ،اسے کوئی دینے والا نہیں اورکسی دولت مند کو اس کی دولت (تیری گرفت سے) نہیں بچاسکتی (کسی بھی کام کی ) طاقت وقوت اللہ (کی مدد) کے بغیر ممکن نہیں ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہم اس کے سوا کسی کی بھی عبادت نہیں کرتے ،اسی کی عطا کردہ سب نعمتیں ہیں اوراسی کا (ہم پر ) فضل واحسان ہے،اسی کی سب اچھی تعریفیں ہیں ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہم تو پورے اخلاص کے ساتھ صرف اسی کے دین کے ماننے والے ہیں خواہ کافروں کو یہ برالگے۔’’

اس کے بعدتینتیس بار‘‘سبحان اللہ’’تینتیس بار‘‘الحمدللہ’’اورتینتیس بار

‘‘اللہ اکبر’’پڑھے اوراس تعداد کو پوراایک سوبنانے کے لئے ایک بارکلمہ پرھے:

 ( (لااله الا الله وحده لاشريك له ’له الملك وله الحمد’وهوعلي كل شئء قدير) )

‘‘اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کا یہ تمام ملک ہے اوراسی کےلئے تمام تعریف ہےاوروہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔’’

ہرنماز کے بعد آیت الکرسی ،سورۃ الاخلاص،سورۃ الفلق اورسورۃ الناس کوبھی پڑھنا چاہئے۔نماز فجر اورنماز مغرب کے بعد ان تین سورتوں کو تین تین بارپڑھنا مستحب ہے کیونکہ اس کا ذکر صحیح حدیث میں موجود ہے،اسی طرح نماز فجر و مغرب کے بعد مذکورہ ذکر کے بعد درج ذیل کلمہ کو بھی دس بارپڑھنا مستحب ہے:

 ( (لااله الا الله وحده لاشريك له ’له الملك وله الحمد’يحي ويميت’وهوعلي كل شئء قدير) )

‘‘اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کا یہ تمام ملک ہے اوراسی کےلئے تمام تعریف ہے،وہی جلاتا اورمارتا ہے اوروہ ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔’’

کیونکہ یہ بھی نبی کریمﷺسے ثابت ہے۔امام کو چاہئے کہ وہ تین باراستغفاراور ( (اللهم انت السلام’ومنك السلام’ تبارك يا ذاالجلال والاكرام) ) پڑھ کر لوگوں کی طرف منہ کر کے بیٹھے اورپھر اس کے بعد مذکورہ اذکارپڑھے جیسا کہ نبی کریمﷺکی بہت سی احادیث مبارکہ مثلا صحیح مسلم میں حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ ثابت ہے ۔یاد رہے یہ تمام اذکار پڑھنا سنت ہیں فرض نہیں ہیں

ہر مسلمان مرداورعورت کے لئے یہ مستحب ہے کہ وہ حالت حضر میں یہ بارہ رکعات ضرورپڑھے یعنی ظہر سے پہلے چاراوربعد میں دو،مغرب کے بعد دو،نماز عشاء کے بعد دو اورنماز صبح سے پہلے دورکعتیں۔نبی کریمﷺانہیں ہمیشہ پڑھا کرتے تھے ،انہیں سنن رواتب کہا جاتا ہے۔صحیح مسلم میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ

 نبی کریمﷺنے فرمایاکہ جو شخص ایک دن رات میں بارہ رکعات نفل پڑھے تو اس کےلئے جنت میں ایک گھر بنادیا جائے گا۔امام ترمذی نے اس حدیث کو ذکرکرنے کے بعد ان بارہ رکعات کی تفصیل اسی طرح بیان کی ہے جیسا کہ ہم نے ابھی ذکر کیا ہے۔سفر میں نبی کریمﷺظہر ،مغرب اورعشاء کی سنتوں کو ترک کردیتے اورفجر کی سنتوں اوروتروں کو ضروراداکرتے تھے اورآپﷺکی ذات گرامی ہی ہمارے لئے اسوہ حسنہ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب۲۱/۳۳)

‘‘یقینا تمہارے لئے رسول اللہ (ﷺ) کی ذات میں بہترین (عمدہ ) نمونہ موجود ہے۔’’

اورنبی ﷺنے ارشادفرمایا کہ ‘‘تم اس طرح نماز پڑھو،جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔’’

 ( (والله ولي التوفيق‘وصلي الله وسلم علي نبينا محمد بن عبدالله’واآله وصحبه واتباعه باحسان الي يوم الدين) )

 

فتاویٰ ابن باز

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ