سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(71) طہارت کے بغیر پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھنا

  • 7436
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1068

سوال

(71) طہارت کے بغیر پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے (نماز) فجر کے لئے وضو کیا ،نماز پڑھی اورجرابیں پہننا بھول گیا اورنماز کے بعد سوگیا،پھر اپنے کام پر جانےکے لئے بیدار ہوا اورطہارت کے بغیر ہی جرابیں پہن لیں اورجب ظہر کا وقت ہوا تو وضو کرتے ہوئے میں نے جرابوں پر مسح کرلیا اورنماز پڑھ لی ،اسی طرح عصر،مغرب اورعشاءکی نمازیں بھی جرابوں پر مسح کرکے پڑھ لیں کیونکہ میں یہ سمجھتارہا کہ میں نے جرابوں کو بحالت طہارت پہنا ہے۔عشاء کی نماز کے دوگھنٹے بعد مجھے یاد آیا کہ میں نے جرابوں کو وضو کرکے نہیں پہنا تھا توسوال یہ ہے کہ ان چار نمازوں کا کیا حکم ہے کیا یہ صحیح ہیں یا نہیں جب کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جوشخص موزوں یا جرابوں کو حالت غیر طہارت میں پہنے اوران پر مسح کرکے بھول کرنماز پڑھ لے تو اس کی نماز باطل ہے لہذا اس طرح مسح کرکے وہ جتنی نمازیں پڑھے ،اسے دوہرانا پڑیں گی کیونکہ مسح کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ جرابوں کو طہارت کی حالت میں پہنا جائے اوراس پر اہل علم کا اجماع ہےکہ جس شخص نے غیر طاہر حالت میں پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھ لی وہ ایسے ہے جیسے اس نے طہارت کے بغیر نماز پڑھ لی ہو اورنبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘طہارت کے بغیر نماز اورمال خیانت سے صدقہ قبول نہیں ہوتا’’

 (صحیح مسلم بروایت ابن عمررضی اللہ عنہ)

صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘تم میں سے جب کوئی بے وضو ہوجائے تو اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرلے۔’’اسی طرح صحیحین ہی میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ‘‘وہ ایک سفر میں نبی کریم ﷺکے ساتھ تھے ،آپﷺحاجت کے لئے تشریف لے گئے،پھر واپس تشریف لائےاوروضوفرمایا،مغیرہ وضو کرارہے تھے،جب آپؐ نے سرکا مسح فرمالیا تو مغیرہ

رضی اللہ عنہ جھکے تاکہ آپؐ کے موزے اتاردیں تونبی کریم ﷺنے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دومیں نے انہیں حالت طہارت میں پہنا ہے،تو آپﷺنے ان پر مسح فرمایا۔’’ (اس باب میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔)

ان احادیث کی روشنی میں آپ کویہ معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے لئے ان چاروں نمازوں یعنی ظہر،عصر،مغرب اورعشاء کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے اوربھولنے کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوگاکیونکہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿رَ‌بَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا﴾ (البقرۃ۲/۲۸۶)

‘‘اے پروردگار!ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہوتوہم سے مواخذہ نہ کیجئو۔’’

صحیح حدیث میں ہے ،نبی کریمﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ‘‘میں نے ایسا کیا’’یعنی اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی اس دعاءکوقبول فرمالیا ہے کہ وہ بھول یا چوک کی صورت میں مواخذہ نہیں فرمائے گا۔الحمدللہ والشکرعلی ذلک۔

 

فتاویٰ ابن باز

تبصرے