سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(87) غیراللہ کے لئے ذبح کرنا شرک ہے

  • 7417
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2543

سوال

(87) غیراللہ کے لئے ذبح کرنا شرک ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے خاندان میں ابھی تک یہ رسم چلی آرہی ہے کہ وہ اولیاء صالحین کی قبروں پر تقرب حاصل کرنے کے لئے بکریوں کو ذبح کرتے ہیں ،میں نے انہیں ا س سے منع کیا ہے تواس سے ان کے عناد میں اضافہ ہی ہوا ہے،میں نے ان سے کہا کہ یہ تو اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے تو انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم اللہ تعالی کی اس طرح عبادت کرتے ہیں جس طرح ا س کی عبادت کا حق ہے اوراگر ہم اس کے اولیا ء کی عبادت کریں اوراللہ تعالی سے دعا کرتے ہوئے یہ کہیں کہ اے اللہ !بحق فلاں ولی ہمیں شفاء دے یا ہماری فلاں مصیبت کو دورکردے ،تواس میں کیا گناہ ہے ؟’’میں نے کہا کہ ہمارے دین میں اس طرح کہ کسی واسطہ کا کوئی تصور نہیں ہے توانہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دو۔آپ کی رائے میں ان لوگوں کے علاج کے لئے کیا تدبیر مناسب ہوسکتی ہے،میں ان کے حوالے سے کیا کروں،بدعت کے خلا ف کس طرح لڑائی کروں؟امید ہے رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقعہ بخشیں گے!


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں یہ بات معلوم ہے کہ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرکے تقرب حاصل کرنا خواہ غیراللہ کا تعلق اولیاء سے ہو یا جنوں سے یا بتوں سے یا دیگر مخلوقات سے، یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک اورجاہلیت ومشرکین کے اعمال میں سے ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشادفرمایا ہے:

﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِ‌يكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْ‌تُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام۶/۱۶۲۔۱۶۳)

‘‘ (اے پیغمبر!) آپ کہہ دیجئے کہ میری نماز اورمیری عبادت اورمیراجینااورمیرا مرنا،سب اللہ رب العالمین ہی کے لئےہے جس کا کوئی شریک نہیں اورمجھ کو اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اورمیں سب سے پہلے فرمان بردارہوں۔’’

‘‘نُسُكِ’’کے معنی ذبح کرنے کے ہیں،اس آیت میں اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بیان فرمایا ہے کہ غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا بھی اللہ کے ساتھ شرک ہے جس طرح غیر اللہ کے لئے نماز پڑھنا شرک ہے،ارشادباری تعالی ہے:

﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‌ ﴿١﴾ فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانْحَرْ‌﴾ (الکوثر۱۰۸/۱۔۲)

‘‘ (اے محمد!ﷺ) ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے تو اپنے پروردگار کے لئے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو۔’’

اس سورہ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺکو یہ حکم دیا ہے کہ وہ رب کے لئے نماز پڑھیں اور اسی کے لئے قربانی کریں کریں جب کہ اس کے برعکس اہل شرک غیراللہ کو سجدہ کرتے اور غیراللہ کے نام ذبح کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے کہ:

﴿وَقَضَىٰ رَ‌بُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ﴾ (الاسراء۲۳/۱۷)

‘‘اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔’’

اور فرمایا:

﴿وَمَا أُمِرُ‌وا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ﴾ (البینۃ۵/۹۸)

‘‘اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں اور یک سو ہوکر۔۔۔۔’’

اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔ذبح کرنا عبادت ہے لہٰذا واجب ہے کہ یہ عبادت بھی صرف اللہ وحدہ کے لئے اخلاص کے ساتھ سرانجام دی جائے۔صحیح مسلم میں امیرالمومنین ھضرت علی بن ابی طالبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا کہ:‘‘اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیراللہ کے لئے ذبح کرے۔’’

قائل کا جو یہ قول ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے بحق اولیاءیا بجاہاولیاءیا بحق نبی یا بجاہ نبی سوال کرتا ہوں تو یہ اگرچہ شرک نہیں لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک یہ بدعت اور وسائل شرک میں سے ضرور ہے کیونکہ دعا ایک عبادت ہے اور اس کی کیفیت توقیفی امور میں سے ہے اور یہ ہمارے نبی کریمﷺسے ثابت نہیں جو مخلوق میں سے کسی ایک کے حق یا جاہ کے ساتھ وسیلہ کے جواز پر دلالت کناں ہوں۔لہٰذا مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ وسیلہ کی کوئی ایسی صورت اختیار کرے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہ دی ہو،ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿أَمْ لَهُمْ شُرَ‌كَاءُ شَرَ‌عُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّـهُ﴾ (الشوری۲۱/۴۲)

‘‘کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔’’

اور نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ: ‘‘جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے’’اس کی صحت متفق علیہ ہے اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جسے امام بخاری نے صحیح میں تعلیقا مگر صیغۂ جزم کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے’’یعنی عمل کرنے والے کا عمل مقبول نہیں ہوگا۔لہٰذا اہل اسلام پر واجب ہے کہ صرف اسی کی پابندی کریں جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور اس سے اجتناب کریں جسے بطور بدعت لوگوں نے ایجاد کیا ہو۔وسیلہ کی شرعی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماءوصفات،اس کی توحید،اعمال صالحہ،اللہ اور اس کے رسولﷺکے ساتھ ایمان،اللہ اور اس کے رسولﷺکی محبت اور اس طرح کے دیگر نیکی وخیر کے اعمال کا وسیلہ اختیار کیا جائے۔والله ولي التوفيق

 


فتاوی مکیہ

تبصرے