۴صفر۱۴۰۳ھ کی جمعہ کی شام کو ٹیلی ویژن نے اپنا پروگرام‘‘عالم فطرت’’ٹیلی کاسٹ کیا جسے ابراہیم راشد پیش کرتے ہیں،اس پروگرام کی یہ قسط ہندوستان کے بارے میں تھی۔اس پروگرام کےآغاز میں میزبان نے کہا کہ یہ بالکل بجاہے کہ ہندوستان مختلف ادیان کا وطن ہے ۔چنانچہ اس میں ہندومت،بدھ مت اورسکھ دھرم۔۔۔۔۔۔۔۔ میں اس سلسلہ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ دین جنہیں پروگرام کے میزبان نے ادیان کہا کیا یہ واقعی ادیان ہیں؟کیا یہ اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ اور بھیجے ہوئے دین ہیں؟اللہ تعالی آپ کو مفاہیم کی تصیح کی توفیق بخشے؟
ہر وہ طریقہ جسے لوگوں نے دین وعبادت کے لئے اختیار کررکھا ہو اس کانام دین ہےخواہ وہ بدھ مت ،بت پرستی،یہودیت ،ہندومت اورنصراینت کی طرح باطل ہی کیوں نہ ہو،چنانچہ ارشادباری تعالی ہے:
﴿لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ﴾ (الکافرون۶/۱۰۹)
‘‘تمہارے لئے تمہارادین اورمیرے لئے میرا دین۔’’
(یعنی تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر)
اس میں بتوں کے پجاریوں کے طریقے کو بھی دین کہا گیا ہے ،جب کہ دین حق صرف اسلام ہے جیسا کہ ارشادباری تعالی ہے:
﴿إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ﴾ (آل عمران۳/۱۹)
‘‘تحقیق اسلام ہی اللہ کے نزدیک دین حق ہے۔’’
اورفرمایا:
﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ (آل عمران۳/۸۵)
‘‘اورجوشخص اسلام کے سوا کسی اوردین کاطالب ہوگا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گااورایسا شخصآخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔’’
نیزفرمایا:
﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾ (المائدہ۵/۳)
‘‘آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اوراپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اورتمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔’’
اسلام اللہ تعالی کی ذات گرامی کی عبادت کا نام ہےیعنی تمام ماسوااللہ کی بجائے صرف اورصرف اسی کی عبادت کی جائے،اس کے اوامر کی اطاعت بجالائی جائے،اس کے نواہی کو ترک کردیا جائے ،اس کی حدود کی پاسداری کی جائے ،ہر اس چیز کے ساتھ ایمان لایا جائے جس کے بار ے میں اللہ اوراس کے رسول ﷺ نے خبردی خواہ اس کا تعلق ماضی سے ہویا مستقبل سے ۔ادیان باطلہ میں کوئی بھی اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ نہیں ہے اورنہ پسندیدہ بلکہ یہ سب ایجاد بندہ اورغیر منزل ہیں۔جب کہ اسلام اللہ تعالی کے تمام رسولوں کا دین ہے اورہاں البتہ ان کی شریعتوں میں قدرے اختلاف رہا ہےجیسا کہ ارشادباری تعالی ہے:
﴿لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا﴾ (المائدہ۵/۴۸)
‘‘ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لئے ایک دستوراورطریقہ مقررکیا ہے۔’’