ارشادباری تعالی:
﴿ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ﴾ (النحل۱۶/۱۲۵)
‘‘ (اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اورنیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے راستے کی طرف بلاواوربہت ہی اچھے طریقے سے ان سےبحث (مناظرہ) کرو۔’’
میں وجادلھم کی ضمیرکامرجع کون لوگ ہیں؟اس ضمیرکامرجع مدعوین (وہ لوگ جن کو دعوت دی جارہی ہو) ہیں۔ معنی یہ ہیں کہ لوگوں کو اپنے پروردگارکےرستے کی طرف بلاو اور‘‘وجادلھم’’ کی ضمیرکامرجع مدعوین ہیں خواہ وہ مسلمان ہوں کیا کافر ،اس کی مثال حسب ذیل ارشادباری تعالی ہے:
﴿وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ (العنکبوت۲۹/۴۶)
‘‘اوراہل کتاب سے جگڑانہ کرومگرایسے طریقے سے کہ نہایت اچھا ہو۔’’
اہل کتاب سے مراد کفار یہود ونصار ی ہیں ،ان سے جھگڑا جائز نہیں مگر ایسے طریق سے جو بہت اچھا ہو۔ہاں البتہ ان میں سے جو ظالم ہوں تو ان کے ساتھ معاملہ اسی طرح ہوگا جس کے وہ مستحق ہوں گے۔