بعض قبائل کی یہ عادت ہے کہ وہ مختلف نسبتوں سے اونٹ نحر کرتے ہیں توکیا اسے عقیدہ کی خرابی شمار کیا جائے گا؟
یہاں قدرے تفصیل ہے،اگر اونٹ کو مہمانوں اورلوگوں کو کھانا کھلانے کے لئے نحر کیا گیا تو اس میں کوئی حرج نہیں،شریعت میں ا س کی اجازت ہے اوراگر اونٹ کو باشاہوں کی ملاقات یا بڑے لوگوں کی تعظیم کی خاطر نحر کیا گیا ہے تو یہ شرک ہے کیونکہ یہ ذبح لغیراللہ ہے لہذا یہ صورت ارشاد باری تعالی :
﴿وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّـهِ﴾ (البقرۃ۲/۱۷۳)
‘‘اورجس چیز پر اللہ کے سوا کسی اورکا نام پکاراجائے۔’’
کے عموم میں داخل ہوگی۔اسی طرح قبروں کے پاس اہل قبور کے جودو کرم کی یاد کے طور پر نحر کرنا بھی حرام ہےکیونکہ یہ عمل جاہلیت ہے جو منکر اورناجائز ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ‘‘اسلام میں اونٹ ذبح کرنے پر فخر کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے’’اوراگراونٹ نحر کرنے سے مقصود اہل قبورک تقرب کا حصول ہے تویہ شرک اکبر ہے،اسی طرح جنوں اوربتوں وغیرہ کے نام پر جانور ذبح کرنا بھی شرک اکبر ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔