غیر معتکف کے لئے مسجد حرام میں کسی ایسی جگہ کا متعین کرلینا کیسا ہے جہاں رمضان المبارک کے پورے مہینے نماز پڑھے، ساتھ ہی ساتھ وہ حرم کے ستون کے پاس بستر و تکیہ وغیرہ بھی رکھے رہتا ہے؟
مسجد حرام بھی دوسری مساجد کی طرح ہے کہ جگہ اسی کی ہے جو پہنچے۔ کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ مسجد سے باہر رہ کر اپنے لیے مسجد میں کئی جگہ خاص کر لے البتہ اگر وہ مسجد ہی میں ہے لیکن شور و شرابے کے خوف سے لوگوں سے دور ہٹ کر کسی کشادہ جگہ بیٹھا ہے کہ جب جماعت کا وقت قریب ہو گا تو اپنی متعینہ جگہ پر آ جائے گا تو اس میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ اسے اجازت ہے کہ مسجد میں جہاں چاہے بیٹھے۔
لیکن اگر یہ فرض کریں کہ اس نے کوئی چیز رکھ لی (ایک جگہ پر قبضہ جما لیا) پھر ایک کشادہ جگہ میں جا کر نماز پڑھنے لگے۔ اس دوران صف بندی شروع ہو گئی تو اس پر واجب کہ یا تو اپنی پہلی جگہ چلا جائے یا اس کشادہ جگہ پر ٹھہرا رہے کیونکہ اگر صف بندی کے دوران وہ اپنی جگہ پر باقی رہ گیا تو اس نے مسجد میں اپنے لیے جو جگہیں بنا لیں۔ حالانکہ مسجد میں صرف ایک ہی جگہ کا حقدار ہے۔
اور مسجد میں کسی ایک ہی جگہ کا خاص کر لینا کہ نماز صرف اسی جگہ پڑھے گا، یہ ممنوع ہے بلکہ آدمی کو چاہئے کہ جہاں بھی جگہ مل جائے وہیں نماز پڑھ لے۔