اگر عورت حالت حیض و نفاس میں(حج و عمر کی) نیت کرتی ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے اور اگر احرام باندھنے کے بعد یا طواف کرلینے کے بعد حیض آجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
اگر حیض ونفاس والی عورت میقات پر سے گزرے اس کی نیت حج یا عمرہ کی ہے تو اسے وہی سب کچھ کرنا ہے جو پاک عورت کرتی ہے۔ یعنی غسل کرے گی لیکن (خون سے بچنے کے لیے) کپڑا رکھ کر لنگوٹ کس لے گی اور احرام میں داخل ہو جائے گی پھر جب پاک ہو جائے گی تو طواف و سعی اور قصر کر کے اپنا عمرہ پورا کرے گی۔
اور اگر حیض و نفاس کا خون احرام باندھنے کے بعد آیا تو وہ اپنے احرام پر باقی رہے گی۔ یہاں تک کہ پاک ہو جائے۔ پاکی کے بعد (غسل وغیرہ کر کے) طواف و سعی اور قصر کرے گی۔
اور اگر اسے حیض طواف کے بعد آیا تو وہ اپنا عمرہ پورا کرے گی اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ کیونکہ طواف کے بعد کے کام میں نہ حدث اصغر و اکبر سے طہارت کی شرط ہے اور نہ حیض سے۔