سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(695) بھلا یہ بھی کوئی بڑی شرافت ہے

  • 7331
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 948

سوال

(695) بھلا یہ بھی کوئی بڑی شرافت ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بھلا یہ بھی کوئی بڑی شرافت ہے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بھلا یہ بھی کوئی بڑی شرافت ہے

ہمارے دوست پنڈت بھو جدت جی مس افر آگرہ عرصہ سے بیما ر ہپیں علالت دیرپا ہو نے کی وجہ سے آپ کو آگرہ سے شملہ تبدیل آب و ہو ا کے لئے لے گئے ہیں آپ کی علالت کی خبر اخبار مسافر میں پڑھ کر خا کسار نے بھی عیا دت کا خط لکھا جس کا جواب ان کے صاحبزادے نے قلمی بھی دیا اور اخبار میں درج کیا جو یہ ہے۔

مو لوی ثنا ء اللہ صاحب کی شرافت         

جیسا کے ہم اوپر لکھ آئے ہیں آج کل پنڈت جی کی مزا ج پر سی کے لئے چاروں طرف سے خطوط آرہے ہیں جن میں بہت سے خطوط پر سدہ لیڈروں اخبا رات۔ کے معزز ایڈیٹروں اور ملک و قوم کے بر گڈیرہ سیوکوں کے شا مل ہیں اور ہم تہ دل سے سب بھا ئیوں اور بزرگوں کے بے حد مشکور ہیں لیکن سب سے زیا دہ ہم مو لو ی ثنا ء اللہ صاحب امرت سری اڈ یٹر اخبا ر اہلحدیث کے مشکور ہیں جن کی طرف سے آج ہمیں خط مو صو ل ہو ا ہے نا ظرین سے یہ امر مخفی نہ ہو گا کہ مو لو ی ثنا ء اللہ صاحب آج آریہ سما ج کے سب سے بڑے مخا لف ہیں اور گذاشتہ دس سا ل سے ہماری آپ کی تحریری تقریری مٹھ بھیڑ ہق تی رہتی ہے بسا اوقات مذہبی مبا حثوں میں ایک دوسرے کے قلم و زبا ن سے سخت الفا ظ بھی نکل جا تے ہیں لیکن ہم اس امر کو عرصہ درازے محسوس کر چکے ہیں کہ مو لو ی صاحب آریہ سما ج کے کمینہ مخا لفوں میں سے نہیں با بطع شریف و خلیق انسان ہیں یہی وجہ ہے کہ جس وقت طلبی ضما نت کی وجہ سے کچھ عرصہ کے لئے آپ کا اخبا ر بند ہو گیا تھا ہم نے دلی درد کے ساتھ اس طلبی ضما نت کے خلا ف زور وار پر وٹسٹ کیا تھا بہر حا ل ہم اس عنا ئت کے لئے مو لو ی صاحب کا دلی خلوص ساتھ شکریہ ادا کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ملک کے مختلف مذہب کے مدی ایک دوسرے کے

 سا تھ آ پس میں پر یم دپر یتی کے تعلقات ہیدا کر نے میں مو لو ی صاحب کی مثا ل سے سبق حا صل کریں گے۔ ( مسا فر آگرہ 13 نو مبر)

اہلحدیث

کسی مخا لف مذہب کی بیمار پر سی کر نا یا اس کی عیادت کو جانا اخلاق نبوت میں ادنی درتجہ کی سنت ہے مگر چو نکہ آج کل ہم لوگوں کے جو مذہبی آدمی کہلا تے ہیں اخلا ق اس قدر گر گئے ہیں کیا اتنا معمولی کام بھی زما نہ کے لحا ظ سے بڑا سمجھا جاتا ہےسو یہ ہماری اپنی کمزوری ہے مذہب تو یہ سکھاتا ہے

ہندو سےلڑیں نہ قبر سے بیر کریں               شر سے بچیں اور شر کے عوض خیر کریں

جو کہتے ہیں یہ ہم جہنم دنیا              وہ آئیں اور اس بہشت کی سیر کریں

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 795

محدث فتویٰ

تبصرے