السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول خدا علیہ اسلام خدا کے نور ہیں۔ بجواب الفقیہ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
الفقیہ بذات خود اور اس کے نا مہ نگار ایسے مدرسہ میں تعلیم پا ئے ہو ئے ہیں جہاں اخلاق کی کو ئی کتا ب دا خل نصاب نہیں ہے قلم ہا تھ میں لینے سے پہلے بد گو ئی دشنام وہی کے پتھر پھینکنے لگ جا تے ہیں ہم الفقہیہ کو نصیحت نہیں کر سکتے کیو نکہ وہ ہما ری نصیحت کو برا سمجھے گا ہاں استاد صاحب کا ایک شعر پیش کیے دیتے ہیں جو فر ما تے ہیں۔
دہان خویش بدشنا م میالا صائب ایں زر قلب بہر کس کہ وہی باز دہد
بطول مثال ہم الفقیہ کی ایک سرخی کا ذکر کر تے ہیں جو الفقیہ مو رخہ 7 تا 14 اپریل میں یوں مر قو م ہے اہل حدیث کی ٹر ٹر بقو ل استاد صاحب اس کا جو اب یہ ہو نا چا ہیئے تھا الفقیہ کی بک بک مگر ہم ایسا کر نے کے عا دی نہیں ہیں کیو نکہ ہمیں تعلیم دی گئی ہے ادفع بالتي هي احسن خیر اس تقلیدی نوٹ کے بعد ہم اصل مسئلہ کا ذکر کرتے ہیں ہمارا اور الفقیہ پارٹی کا اتفاق ہے کہ آنحضرت ﷺ نو ر خدا ہیں مگر اس کی تشریح میں اختلاف ہے الفقیہ پا رٹی کا عقیدہ ہے کہ آ نحضرت ﷺ کے نو ر ہیں جس کی تشریح یہ شعر ہے جو الفقیہ میں شا ئع ہو تا رہا ہے۔
وہی جو مستوی عرش سے خدا ہو کر اتر پڑا ہے مدینہ میں مصطفے ہو کر۔
.ہم اس عقیدہ کو عقیدہ عیسا ئیہ بلکہ عقیدہ کفریہ بلکہ عقیدہ دہر یہ سمجھتے ہیں ہما رے عقیدہ کی تشریح یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ خدا کے پیدا کیے ہو ئے نور ہیں اسی طرح قرآن بھی خدا کا پیدا کیا ہو ا نو ر مخلو ق ہے چنا نچہ ارشاد ہے (مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَـٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ)﴿٥٢﴾ سورة الشورى ’’یعنی ہم نے قرآن کو تیرے دل میں نو ر بنایا‘‘ اب قابل غو ر یہ با ت صرف اتنی رہ گئی کہ رسول اللہ ﷺ خدا کے نور قدیم ہیں یا نو ر مخلو ق ہیں قدرتی تصرف ملا حظہ ہو ا الفقیہ کے نا مہ نگا ر با وجو د سخت بد گو ئی کر نے کے تصرف قدرت کے ما تحت یہ فقرہ بھی لکھنے پر مجبور ہو گئے کہ محمد ﷺ نو ر ہیں خدا نے انہیں نو ر بنا یا اور نو ر فرما یا ہے۔ اس فقرہ میں بنا یا کا لفظ غور طلب ہے جو دراصل خلق کا تر جمہ ہے نتیجہ صاف ہے آنحضرت ﷺ خدا کے پیا کیے ہو ئے نو ر ہیں جو نو ر خدا کی صفت ہے وہ پیدا کیا ہو ا نہیں ہے کیونکہ خدا تعالی کی سب صفات ازلی ہیں بس یہی ہمارا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اور صفا ت سب خدا کی مخلو ق ہیں خدا کے سا تھ عینیت کا کو ئی حصہ نہیں بلکہ صحیح با ت وہی ہے جو کہ آنحضرت ﷺ نے ارشا د فر ما ئی ہے۔
انما انا عبد لله ورسوله جس کا مطلب حا لی الفا ظ میں یہ ہے۔
مجھے دی ہے حق نے بس اتنی بزرگی کہ بندہ بھی ہوں اس کا اور ایلچی بھی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب