السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جماعت اہلحدیث پر ایک کٹھن سوال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذہب اہل حدیث طو نکہ اصل اسلا م ہے اس لئے جس طرح اسلام پر مخا لفین کی طرف سے بہت سے اعتراضا ت ایسے وارد ہو تے ہیں جو در حقیقت بے سمجھی پر مبنی ہو تے ہیں اسی طرح مذہب اہل حدیث پر بھی بہت سے اعتراض ایسے وارد ہوتے ہیں جو حقیقت فہمی سے دور ہو تے ہیں منجملہ ایک سوال وہ ہے جو آج ہم نقل کر تے ہیں۔
یہ سوال سکندر آبا د دکن سے آیا ہے جو مطبو عہ کتا ب کا ایک ورق ہے اس کے ہمرا خط خط آیا ہے جس میں لکھا ہے کہ یہ سوال پیش کر کے غیر اہلحدیث اہلحدیث کو جو اب کے لئے تنگ کر تے ہیں اس لئے جوا ب کی ضرورت ہے۔
وہ ایسا سوال ہے کہ آج سے پہلے ہمارے نا ظرین کے کا نوں میں شاید نہ آیا ہو اس لئے ذرا تو جہ سے سنیں اور غو ر سے پڑ ھیں سوال بخد مت حضرات غیر مقلدین صا حب اے حضرات اس وقت من جا نب اللہ آپ صا حبوں کے لئے یہ سوال پیدا ہے یعنی یہ دو بچے عجیب الخلقت توام آئے ہو ئے ہیں ان کا حکم آپ حضرات حسب دعوی اپنے بغیر مدد اجماع اور قیاس کے ارشاد فر ما ئیں اور ان بچوں کی کیفیت آپ حضرات کو بخوبی معلو م ہو گی صورت ان کی یہ ہے کہ نصف پشت سے دونوں ملے ہو ئے ہیں مقا م پا خا نہ ہر دو کا ایک اور پیشاب کے مقا م علیحدہ علیحدہ اور با قی تمام اعضا ء جدے جدے پو رے پورے ہیں اور ہر دو کی عقل و حواس برا بر اور کھا نا پینا گفتگو وغیرہ ہر دو کی نہایت ہی درست ہے بس ابیہ فر ما یئے کہ ایک کو ان میں سے ایا م آئے ہو ئے ہیں بتلا یئے دوسرا نماز روزہ اور طواف لعبہ کیسے کرے اور عقدان دونوں کا کس طرح پر ہواور ان میں سے ایک مر گیا ایک با قی پس اس کا غسل و کفن دفن کیسے ہو صرف قرآن حدیث سے فر ما یئے چو نکہ اجماع و قیاس تو آپ حضرات کے پا س حرام ہے اور طعن آپ کا فقہاء پربا دلیل آپ کا موجود کہ –اول من قاس ابليس یعنی قیاس کر نا ابلیس کا کا م ہے نعوذ با للہ
اور آپ حضرات اس جواب کے لئے مہلت چا ہیں تو بخوبی آپ کو مہلت دی جا ئے گی بلکہ آپ اپنے تما م برا ور غیر مقلد ین جتنے کہ روئےزمین پر اس وقت مو جو د ہوں بس ان تماموں سے خا طر خواہ مدد لے کر بغیر اعا نت اجما ع و قیا س کے لفظ قرآن حدیث سے جو اب با صواب مر حمت فر ما یئں تا کہ دنیا کو معلو م ہو جا ئے کہ آپ لو گ اپنے دعوی میں سچے ہیں اور لا طا ئل با ت چیت کی رفعت اہل مجنونوں کی گفتگو سے کم نہیں ہوا کر تی ورنہ ایسے مسلک پہ خود آپ تف فر ما کے تہ دل سے تو بہ کریں۔
پہلے تو ہم اس سا ئل کی غلط فہمی دور کر نا چا ہتے ہیں کہ اہلحدیث قیاس اور اجماع سے منکر نہیں جنلو گوں نے صحیح بخاری پڑھی ہے وہ جا ن سکتے ہیں کہ امام بخا ری رحمتہ اللہ علیہ کس طرح قیا س سے کا م لیتے ہیں ہاں یہ با ت ضروری ہے کہ علماءئے اصول خا ص اصول حنفیہ والوں نے قیا س کے لئے جو شر وط لکھی ہیں اہل حدیث اس شرو ط کے سا تھ قیا س کو صحیح ما نتے ہیں ان کے بغیر قیاس منکر ہیں جیسے علمائے اصول حنفیہ بھی منکر ہیں منجملہ شروط کے بڑی شرط یہ ہے کہ قیا س میں مقیس علیہ کا ہو نا ضروری ہے یہ بھی ضروری ہے کہ مقیس میں کو ئی نص خا ص وا رونہ ہو اس کی تفصیل اپنے علماء حنفیہ سےپوچھئے ہم با قا عدہ قیاس کے منکر نہیں ہاں بے قا عدہ قیاس خا ص نص صریح کے مقا بلہ میں جو قیا س ہو ا اہل حدیث اس سے منکر ہیں اسی کے حق میں ایک بز رگ کا قول یہ ہے - اول من قاس ابليس سب سے پہلے قیا س کر نے وا لا شیطان تھا۔
مثلا نص صریح مو جو د ہے –لعن الله المتخزين فيها المساجد والسرج با و جو د اس نص صریح کے یہ قیاس کیا جا ئے کہ را ستہ میں چو نکہ چرا غ جلانا جا ئز ہے لہذا قبروں پر بھی جا ئز ہے یہ قیاس چانکہ بے مقیس علیہ اور خلا ف نص صریح ہے اس لئے اہلحدیث بلکہ ائمہ حنفیہ بھی ایسے قیا س سے منکر ہیں اسی طرح اجماع سے بھی اہلحدیث منکر نہیں مگر وہ اجماع جس کو علمائے اصول نے اجماع کہا ہے –اتفاق مجتهدي الامة علي سند شرعي ہاں جس اجماع منکر ہیں وہ اجماع شرعی نہیں بلکہ خود سا ختہ مصنو عی اجماع ہے۔
مثلا کہا جا تا ہے کہ مجلس مو لو د گیا رہو یں کی نذر و نیا ز قبول کی تعمیر جا ئز ہے کیو نکہ ایسے کا موں پر امت مسلمہ کا اجماع ہے اس قسم کے اجما عا ت سے اہلحدیث بلکہ علمائے حنفیہ بھی منکر ہیں اور وہ ایسے اجماعات کے حق میں صاف کہتے ہیں۔
اجماع نہیں یہ بلوہ اہل عنا دہے گر ہے حق بجا نب ابن زیا ہے۔
یہ تو مسائل کی بے خبری پر تنبیہ کر نے کو مختصر نو ٹ لکھا ہے اب اصل سوال کا جواب بھی سنیئے اس قسم کا بچہ عندالشرع دو نہیں بلکہ ایک ہے اس لئے ایک ہی شخص سے اس کی شا دی ہو گی یہ حکم قر آن مجید سے اس طرح مستنبط ہو تا ہے کہ ایک مر د دو بہنوں کو نکا ح میں جمع نہیں کر سکتا – وان تجمعوا بين الاختين پس اگر یہ لڑ کیاں دو ہوں تو ان کا نکا ح کسی صورت میں نہیں ہو سکے گا اس صورت میں کے دائیں جانب کا خا وند زید ہو تو تو با ئیں جا نب کا عمر اس پر یہ خرابی ہو گی کہ زید جس وقت دا یئں جا نب جماع کر ے گا تو ب ائیں جا نب کی لڑکی اسے دیکھتی ہو گی یہ بھی ممکن ہو کہ دو نوں مر دوں کو ایک وقت میں ضرورت ہو پھر کیا کریں پس اس کی صورت یہی ہے کہ یہ لڑکیاں عند الشرع ہی ایک ہیں ایک ہی مرد سے ان کا نکا ح ہو گا ہاں ایک فرج میں اگر ایا م آئے تو اسے چھوڑ دے دوسرے کو استعمال کر سکتا ہے ایسی صورت میں عادتا یہی ہے کہ ایک مر نے سے دوسرا بھی مر جا تا ہے با و جو د اس کے اگر ایک مر گئی اور دوسری زندہ ہے سے تیز تلوار کے ذریعہ کا ٹ کر د فنا دیا جا ئے مختصر یہ کہ نما ز روزہ طواف وغیرہ سب میں یہ دونوں ایک حکم میں ہیں دو نہیں۔
یہ تو علما ء حنفیہ کا مسلمہ مقولہ ہے کہ آج کل سب مقلد ہیں مجتہد کو ئی نہیں یہ مسلم ہے کہ قیاس کر نا مقلدین کا کا م نہیں ہے پس سا ئل بھی اس سوال کا جوا ب دے چا ہے قیاس سے دے مگر مجتہد کے قیا س سے دے نہ کہ کسی مقلد کے خیال سے۔
مشکل بہت پڑ یگی برابر کی چوٹ ہے آئنیہ دیکھیے گا ذرا دیکھ بھا ل کر
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب