سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(684) تعزیہ کے خلاف مو لوی احمد رضا بر یلوی کا فتوی

  • 7320
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1190

سوال

(684) تعزیہ کے خلاف مو لوی احمد رضا بر یلوی کا فتوی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعزیہ کے خلاف مو لوی احمد رضا بر یلوی کا فتوی


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تعزیہ کے خلاف مو لوی احمد رضا بر یلوی کا فتوی

بعض شیعہ حضرات اپنے اخبار رسائل اور لیکچروں کے ذریعہ نا واقف سینوں کو یہ با در کرانے کی کو شش کر تے ہیں کہ تعزیہ داری اور اس کے متعلقات کی مخالفت کرنا صرف وہابی علماء کا کا م تعزیہ داری عزاداری علماء اہل سنت کے نزدیک صحیح درست بلکہ کا رثواب ہے یہ امر کسی سے پو شیدہ نہیں کہ مو لوی احمد رضا خاں صاحب بر یلوی کا قلم ساری عمر وہا بیت کے خلا ف رہا میں تعزیہ داری اور اس کے متعلقات کے خلاف مو لانا مو صوف کی تصریحات پیش کر تا ہوں تا کہ ہر مخا لف اور موافق پر یہ حقیقت ظاہر ہو جا ئے کہ تعزیہ داری کی مخالفت کر نا صرف وہا بیوں ہی کا کام نہیں ہے مو لوی احمد رضا خاں صاحب اپنے فتاوی مو سومہ عر فا ن شر یعت حصہ اول۔ 15/ میں فر ما تے ہیں تعزیہ آتا دیکھ کر اعراض در گر دانی کر یں اس کی طرف دیکھنا ہی نہیں چاہئےاور صفحہ 16/ میں لکھتے ہیں۔ مسئلہ محرم شریف میں مر ثیہ خوانی میں شر کت جائز ہے یا نہیں؟

جواب۔ ناجائز ہے وہ مناہی و منکرات سے پر ہو تے ہیں اور اپنے فتاوی مو سو مہ احکام شر یعت حصہ اول 89/ میں لکھتے ہیں ؛محرم میں سیاہ سبز کپڑے علامت سوگ ہے اور سو گ حرام ہے۔

مسئلہ کیا فر ماتے ہیں مسا ئل ذئل میں بعض سنت جماعت عشرہ محرم میں نہ تو روٹی پکا تے ہیں نہ جھا ڑو دیتے ہیں کہتے ہیں بعد دفن روٹی پکائی جا ئے گی اس دس دن میں کپڑے نہیں اتا رتے ما ہ محرم مین کوئی شادی نہیں کرتے۔

الجواب۔ تینوں با تیں سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے موصوف کی ایک مستقل تصیف رسا لہ تعزیہ کے نا م سے بار با ر چھپ کر شا ئع ہو چکی ہے اس کے صفحہ 4/ پر لکھتے ہیں غر ض عشرہ محرم الحرام کہ اگلی شر یعتوں سے اس کی شر یعت پا ک تک نہا یت با بر کت محل عبادت ٹھہرا ہو اتھا ان بے ہو دہ رسو موں نے جا ہلا نا اور فا سقا نہ میلوں کا زمانہ کر دیا یہ کچھ اس کے سا تھ خیال وہ کچھ کہ گو یا خود سا ختہ تصویریں بعینہ حضڑات شہدا رضوان اللہ علیم کے جنا زے میں کچھ اتارا با ٹی تو ڑا اور دفن کر دیئے یہ ہر سال ضاعت مال کے جرم میں دو دہا ل جد ا گا نہ ہے اب تعزیہ داری اس طریقہ نا مر ضیہ کا نام ہے قعا بدعت و نا جا ئز ہے حرام ہے رسالہ کے صفحہ15/ پر حسب ذیل سوال جواب مذکور ہے سوال۔ تعزیہ بنا نا اور اس پر نذر ونیا ز کر نا عرا ئض با مید حا جت براری لٹکا نا اور بہ نہیت بد عت حمناس کو داخل حسنات جا ننا کیسا ہے۔

الجواب افعال مذکو رہ جس طر ح عوام زمانہ میں را ئج ہے بد عت سئیہ و ممنوع ونا جا ئز ہیں اور صفحہ 11پر لکھتے ہیں تعزیہ پر چڑھا یا ہو اکھا نا چاہیے اگر نیا ز دے کہ چڑھا یئں یا چڑھا کر نیاز دیں تو بھی اس کے کھانے سے اعتراز کریں

نظرین مو لوی احمد رضا خاں صاحب کی مذکو رہ با لا تصر یحا ت با ر با ر پڑھیں اس لئے کہ اور کسی مو لو ی یا مفتی کو شیعہ حضرات دہا بی یا غیر مقلد کہہ دیں لیکن حضرت مو لوی احمد رضا خاں صاحب بر یلوی کو وہا بی غیر مقلد کہنے کی جرا ت کون کر سکتا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 765

محدث فتویٰ

تبصرے