السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عیسا ئیوں سے ایک سوال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عرصہ سے مجھے ایک سوال عیسا ئی مذہب سے متعلق نہیں بلکہ بر تا ئو کے متعلق کھٹکتا ہے جس کو زبا نی طو ر پر میں نے کئی ایک عیسا ئیوں کی خدمت میں پیش کیا لیکن جوا ب نہ ملا اس لئے بذریعہ اخبا ر شا ئع کر کے جوا ب کا امیدوار ہوں۔
سوال۔ یہ ہے کہ با ئیبل مجموعہ تو رات انجیل اس پر متفق ہیں کہ ہفتہ میں صرف سبت د ہفتہ شنبہ کا دن تعطیل کے لئےمقرر ہے چنانچہ تو رات کی دوسری کتا ب سفر خروج کے 20/ با ب کی دس آیت میں مذکو ر ہے لیکن سا تواں دن خدا وند تیرے خدا کا سبت ہے
اس میں کچھ کا م نہ کر نہ تو نہ تیرا بیٹا نہ تیری بیٹی نہ تیرا غلا م نہ تیری لو نڈ ی نہ تیرے مواشی اور نہ تیرا مسا فر جو تیرے پھا ٹکوں کے اندر ہے کیو نکہ خدا نے چھ دن میں آسمان اور زمین دریا اور سب کچھ جو ان میں بنایا ہے اور سا تو ایں دن آرام کیا اس لئے خد وند نے سبت کے دن کو بر کت دی ہے اور اسے مقدس ٹھہرایا ساسی سبت میں بے اعتدالی اور کا روبا ر کرنے والوں کا نہایت برائی اور خفگی کے سا تھ ذکر کتاب تخنینا کے 13 / باب ملتا ہے جن کو قر آن مجید نے اعتدوا منكم في السبت سے تعبیر فر مایا ہے انجیل سے بھی اس دستور کا ثبوت ملتا ہے بلکہ ت کید ہے کہ تو رات کا ایک شو شہ بھی کبھی منسو خ نہیں ہو گا مذہب میں تو یہ تا کید اور ہدایت اہل مذہب میں یہ کفیت کہ آج تمام عیسا ئی دنیا کا عمل یہی ہے کہ تعطیل کے لئے بجا ئے ہفتے کے اتوار مقرر ہے اگر ہم محض دنیا وی کا رو با ر میں ایسا دیکھتے تو سمجھتے کہ دنیا داروں کی رواں کا کیا اعتبار ہے لیکن جس صورت میں ہم دیکھتے ہیں کہ جملہ مذہبی کا م بھی اتوار ہی کو ہو تے ہیں تما م پا دری صاحبان گر جوں میں اتوار ہی کو نماز اور عبادت کرا تے ہیں تو ہماری حیرت کی کو ئی حد نہیں رہتی اس لئے سوال یہ ہے کہ سبت اور ہفتے کی بجا ئے اتوار کو کس نے مقرر کیا اور کیوں کیا اور ایسا کر نے والے کو ایسا کر نے کا حق بھی حا صل تھا یایوں ہی کر دیا امید ہے کہ عیسا ئی اخبار اور رسالے اس سوال کی طرف تو جہ ضرور کر یں گے مگر مہر با نی کر کے جو لکھیں صحیح حوا لجا ت سے لکھیں نہ صرف زبا نی اظہارات سے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب