سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(680) مجدد بریلوی کا ایک نیا فتوی

  • 7316
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1759

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجدد بریلوی کا ایک نیا فتوی


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجدد بریلوی کا ایک نیا فتوی

میرے محبوب کے دو ہی پتے ہیں                  کمر پتلی صراحی دار گردن

یہ کسی عاشق مزاج شاعر کا شعر ہے جس نے اپنے محبوب کی متلا شیوں کو آسان راہ کامیابی کی بتا دی کہ ان دو نشانیوں سے میرے محبوب کو پالو گے۔ آج کل قادیانی حلقے میں سکندر آباد سے ایک آواز اٹھی ہے کہ مرزا صاحب قادیانی اگر اس صدی کے مجدد نہیں تو پھر کون ہے ایسے متلاشیوں کا جواب ہم نے بارہا دیاہے مگر آج ان کی آسانی کے لئے بتاتے ہیں جس بزرگ کے ماتحت آج کل کفر کی مشین ہے بس اس صدی کے وہی مدعی مجدد ہیں آپ کو ان بزرگ کی تلاش میں کامیابی نہ ہو تو ہم ہی بتائے دیتے ہیں کہ آپ جہاں کہیں ہوں بریلی کا ٹکٹ لے کر سیدھے پہنچ سکتے ہیں اسٹیشن بریلی سے اترتے ہی اعلی حضرت کا نام پو چھیں گے تو آپ کو یہ جواب ملے گا۔

ہنگامہ رات دن ہے بپاکوئے یار میں              ایسی بھی فتنہ خیز کوئی سر زمین نہیں

دیکھے ہم ان بزرگ کا ایک تازہ فتوی سناتے ہیں جو مہر زدہ ہمارے پاس پہنچا چو نکہ آپ آجکل غالبا 80سال سے متجاوز ہیں اس لئے چراغ سحری کی طرح چمکتے ہو ئے سارا زور اس فتوی پر لگایا ہے مگر خیریت سے دعوے ہی دعوے ہے دلیل کا ایک لفظ نہیں سوال یہ ہے کیا حکم شرعی ہے اس معا ملہ میں کہ طریقہ حنیفہ میں باو جود مما نت کے ایک شخص باز نہیں آتا اور با آواز بلند جو کبھی کہہ نہیں سکتا تھا اب بعد ختم الحمد کے آمین جب کے پیش امام سورت شروع کر تا ہے کہتا ہے آیا طریقہ حنفیہ میں جو ہر کوئی بلند آواز کے ساتھ نہیں کہتا لیکن وہ مانتا نہیں آیا باآواز بلند جا ئز ہے یا ناجائز اور طریقہ وہا بیہ اپنا جاری کیے ہو ئے ہے فا تحہ خصوصا گیارہویں شریف کی ممانعت کر تا ہے کہ غوث پاک کا فاتحہ یا کوئی فاتح نہ کیا جاوے اور میلاد شریف یعنی ذکر رسول اللہﷺسے سخت پر ہیز رکھتا ہے آیا ایسے شخص کے پیچھے نماز حنیفہ مذہب کی درست ہے یا نہیں حکم مطا بق احکام رسول اللہﷺ آنا چاہیے لفافہ مع پتہ کے روانہ کرتا ہوں کل اہل جماعت سنت حنیفہ کی طرف سے عرض ہے۔ رقیمہ ادب مسلمانان مسجد میراں پور ڈاک خانہ میراں تحصیل و ضلع سلطانپور۔ 12/اگست 1999ء)

سوال صاف ہے کہ آمین بالجبر کہنا اور مروجہ فا تحہ پیر کا پڑہنا اہل سنت کے مذہب میں جائز ہے یا نہیں ایسے صاف سوال کا جواب کیا ملا حظہ فرمایئے۔

الجواب۔ ایسا شخص ضرور پکا وہا بی غیر مقلد ہے اور وہا بیہ وغیرہ مقلدین زمانہ با تفاق علماءحر مین شرفین کافر مر تد ہیں ایسے کےجوان کے اقول ملعونہ پر اطلاع پا کر انہیں کافر نہ جا نے یا شک ہی کرے خود کا فر ہے ان کے ہیچھے نماز ہوتی ہی نہیں ان کے ہاتھ کا ذبیحہ حرام ان کی بیویاں نکا ح سے نکل گیئں ان کا نکا ح کسی مسلمان کا فر مر تد سے نہیں ہو سکتا ان کے ساتھ میل جول کھا نا پینا اٹھنا بیٹھنا اسلام کلام ان کے مفصل احکام کتاب مستطاب حسام الحر مین شریف میں مو جود ہے واللہ اعلم۔

اہلحدیث

کتنی خفگی ہے ما شا چشم بددوران حضرات کے ہاتھ میں حکو مت ہو تو ان بے چا رے وہا بیوں کے دار السلام میں جا نے میں کچھ شبہ ہے اللہ اکبر وہ فعل جو مکہ معظمہ میں حرم کے اندر علی الا علان ہو تا ہو وہ فعل جس کے کرنے اور ما ننے والے چار اما موں میں سے تین بر گزیدہ امام ہوں وہ فعل جس کے جواز بلکہ استحبا ب کے قا ئل وہ بزرگ تھے جن کے نا م کی فا تحہ دی جا تی ہے وہ فعل جس کے جواز کا فتوی حنفی جماعت کے بر گزیدہ اماموں مثل ابن ہمام وغیرہ نے دیا ہو وہ فعل جس کی با بت حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تہمارے آمین بلند کہنے پر یہودی چڑتے ہیں تم بے شک بلند آواز سے کہا کرو اس فعل کے کر نے والوں کی نسبت ایسا فتوی میرے خیال میں ایسے مفتیوں کو طاقت ہو تو ایسا کام کر نے وا لوں سے وہی بر تا ئو کر یں جو حضرت حمزہ اور حبیب سے مکہ والوں نے کیا تھا اس کے سا تھ دوسری فعل جو نہ کسی آیت میں نہ حدیث میں نہ کسی روا یت میں ہے یعنی فا تحہ پیر اس کے ترک پر یہ خفگی تو کیوں نہ کہا جائے۔

نہ پہنچا ہے نہ پہنچے گا تمہاری ظلم کیثی کو 

بہت سے ہوچکے ہیں اگرچہ تم سے فتنہ گر پہلے

چیلنج

بر یلوی مجدد اور ان کے اعوان و انصار کو ہم چیلنج دیتے ہیں کہ اپنے فتوی پر پا بندی فقہ و اصول فقہ ہم سے گفتگو تحریری یا تقریری جو چا ہیں کر لیں ہمارا سوال صرف یہ ہو گاکہ حنفیہ کا عام اصول ہے يفتي علي قول الامام مطقا (در مختار )امام صاحب کے قول پر فتوی دیا جا ئے اس مسلمہ اصول کے مطابق ہم کو امام صاحب سے کو ئی روایت اس فتوی کی تا ئید میں دکھا دے تو مبلغ یا نطور دیے انعام لیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 748

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ