سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(679) ہم فیصلے کو تیار ہیں

  • 7315
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 884

سوال

(679) ہم فیصلے کو تیار ہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم فیصلے کو تیار ہیں


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم فیصلے کو تیار ہیں

کلکتہ سے کو ئی صاحب پنڈت مو لو ی کے نا م سے اخبار الفیقیہ مو رخہ میں فر وری میں مضمون دیتے ہیں کہ مذاہب عا لم کو عموما اور فرقہ دہا بیہ نجدیہ کو خصو صا زبر دست چیلنج دیا جا تا ہے کہ بہت جلد ہند کے کسی لق درق میدان میں سال کے اندر اندر بذریعہ مباحثہ یا مبا ہلہ حق و با طل کا فیصلہ کرا لیں کیو نکہ آفتاب کی مشرقی ڈیو ٹی ختم ہونے کے قر یب ہے اور باب تو بہ بند ہو نے کو نزدیک ہے اور وہ وقت اقرب ہے کہ دنیا کا آخری امام یعنی حضرت مہدی علیہ اسلام نمودار ہو جایئں مقدس اسلام آیات فر قان معجزنظام 1338/برس سے پر زور الفاظ میں طبقہ انسانی کو ان الدين عند الله الاسلام کی زبردست الفاظ میں بسارت دے رہا ہے کہ اسلام بھیجا ہو قانون ہے ایسے کی فرما برداری باعث فلاحیت دارین اور فرقہ اہل سنت و الجماعت ہی کی حلقہ بگوشی ذریعہ سعادت مندی کو نین ہے اور بس۔

اہلحدیث

فرقہ نجدیہ وہا بیہ سے مراد ان کی اگر اہلحدیث ہیں تو ہم اس چیلنج کو مبارک سمجھ کر لبیک کہتے ہیں کہیے آپ کس شہر میں مباحثہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم بھی وہاں کے کسی طالب علم کو ما مور کر دیئں اگر کلکتہ ہی میں چاہتے ہیں تو ہم کلکتہ ہی میں مو لانا عبدالنور صاحب تا نتی کو تکلیف دیں گے کہ وہ کسی طا لب علم کو آپ کی خدمت کے لئے ما مو ر فر ما ئیں چو نکہ آپ اپنے آپ کو خود ہی مو لوی بھی لکھتے ہیں اس لئے مبا حثہ سے پہلے دونوں منا ظرین کو کسی عربی معرا کتاب کا صفحہ آدہا عبارت کا پڑہنا شرط ہو گا۔

ہاں ١٣٣٨هجري یعنی سن رواں میں اسلامی عروج کا ذکر جو آپ نے بشارت آمیز کیا ہے اگر صحیح ہے تو کسی مبا حثہ کی حاجت ہی نہیں ہے کیو نکہ جب کبھی اسلام کا ظہور یا دور ہو گا اسی اسلام کا ہو گا جو اس آیت کے نزول کے وقت دنیا میں رائج تھا اس میں نہ تو کو ئی حنفی تھا نہ شا فعی نہ کو ئی نہ کوئی صرف قرآن و حدیث پر سب کا عمل تھا اور بس اس لئے١٣٣٨هجري سے خوف ہے تو ان مذاہب کو ہے جو نزول آیت سے صدیوں بعد پیدا ہوئے ہیں اہلحدث کو نہیں۔

اگر محتسب گردو آنراغم است   کہ سنگ ترازوئے بارش کم است

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 747

محدث فتویٰ

تبصرے