السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امام کے ماننے والوں میں یہ حدیث بہت زور کے ساتھ بیان کی جاتی ہے۔ کہ جہاں امام نہ ہو نہ جماعت تو جنگلوں کو نکل جائو جڑیں چبائو۔ پتے کھائو۔ وغیرہ وغیرہ اس حدیث کا صحیح مطلب کیا ہے؟ (عبدالعزیز آذاددہلی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بخاری شریف میں یہ حدیث ہے۔ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر باب باندھا ہے۔ اذا لم يكن امام ولا جماعة اس موقع پر ارشاد نبوی ﷺیہ ہے۔ فاعتزل تلك الفرق كلها ان مختلف ٹولیوں سے الگ ہوجائو۔ چاہے تم کودرختوں کی چھال کھا کر گزارہ کرنا پڑے۔ یہ مطلب نہیں کہ تم خوامخواہ جنگلوں میں چلے جائو۔ بخاری شریف کے اس باب کو غور سے پڑھیے۔ اور نتیجہ پایئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب